عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اس کو احتلام یاد ہے لیکن تری ظاہر نہیں ہوئی تو بالاجماع اس پر غسل واجب نہیں ہے اور اسی طرح اگر عورت کواحتلام ہوا اور اس نے انزال کی لذت محسوس کی لیکن اس سے کوئی چیز نہیں نکلی تواس پر غسل فرض نہیں ہے پس جب تک منی عورت کی فرج داخل سے فرج خارج تک نہ نکلے تمام حالات میں اس وقت تک عورت پر غسل فرض نہیں ہوتا کیونکہ احتلام کے متعلق عورت کا حکم بھی مرد کی طرح ہے۔ شمس الائمہ حلوائی ؒ نے کہاہے کہ ہم اسی کو لیتے ہیں (کبیری ملحضا ً وزیادۃ عن الفتح والبحر) اگر کسی شخص کی ختنہ نہ ہوئی تو جس طرح قلفہ (ختنہ کی کھال) تک پیشاب آجانے سے وضو ٹوٹ جاتاہے اسی طرح قلفہ تک منی کے اتر آنے سے غسل واجب ہو جاتا ہے (بحر) (۵) اگر کسی شخص نے پیشاب کیا اور اس کے ذکر سے پیشاب کے بعد منی نکلی اگر اس کے ذکر میں ایستادگی تھی تو اس پر غسل واجب ہوگا اس لئے کہ یہ (ایستادگی) اس کے شہوت کے ساتھ نکلنے پر دلالت کرتی ہے (ع ودروش وبحرملتقطاً) بحرالرائق میں کہا ہے کہ یہ حکم اس سورت میں ہے کہ جب کہ ایستادگی کے ساتھ شہو ت بھی پائی جائے (بحرودروش) (یعنی منی شہوت کے ساتھ کو دکر نکلی ہو تب غسل واجب ہوگا) اور اگر اس کے ذکرمیں ایستادگی نہیں تھی تو اس پر غسل واجب نہیں ہوگا (ع وبحر) (۶) جاننا چاہئے کہ مردوعورت کے پیشاب کے مقام سے نکلنے والی رطوبت پیشاب کے علاوہ منی یا مذی یا ودی ہوتی ہے ان تینوںمیں یہ فرق ہے کہ مد کی منی غلیظ اور سفید رنگ کی ہوتی ہے یہ بہت لذت سے شہوت کے ساتھ کود کر نکلتی ہے اور لمبائی میں پھیلتی ہے اس کی بو خرما کے شگوفے جیسے ہوتی اور ا س میں چپکا ہٹ ہوتی ہے اور خشک ہونے پر انڈے کی بو کی مانندہوتی ہے اس کے نکلنے کے بعد عضو (ذکر) سست ہوجاتاہے یعنی شہوت وجوش جاتا رہتاہے، عورت کی منی پتلی اور زرد رنگ کی گولائی