عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
وضو کے بیان میں گزرچکاہے (م وط و ع وغیرہا) زبان سے یوں کہے نَوَیْتُ الغُسْلَ لِرَفْعِ الجَنَابَۃِ یا نَوَیتُ الغُسْلَ لِلْجَنَابَۃِ ـ (ع) یا اردو میں یوںکہے ’’میں یہ غسل جنابت دورہونے کیلئے کرتا ہوں ‘‘ یا ’’جنابت کے لئے کرتا ہوں ‘‘ یا ’’اللہ تعالیٰ کی خوشنودی اور ثواب کے لئے نہاتاہوں نہ کہ بدن صاف کرنے کے لئے وغیرہ (علم الفقہ) (۲) ابتدا میں بسم اللہ پڑھنا (م وع) اور اس کے لئے وہی الفاظ کہے جو وضو کی سنتوںمیں بیان ہوچکے ہیں (ط) (۳) دونوں ہاتھوں کو کلائیوں (پہنچوں) تک تین بار دھونا (ع وم ودر وغیرہا) فقہا کے اس کلام کا ظاہر مطلب یہ ہے کہ یہ دونوں ہاتھوں کا کلائیوں تک دھونا ان کے وضو میں دھونے کے علا وہ ہے جوبرتن میں ہاتھ داخل کرنے سے قبل ہے (ش) ان مذکورہ تین چیزوں کا ابتداء غسل میں ہونا اس لئے ممکن ہے کہ نیت دل کا فعل ہے اور تسمیہ (بسم اللہ پڑھنا) زبان کا اور دونوں ہاتھوں کو دھونا جوارح یعنی اعضاء کاعمل ہے اس لئے تینوں چیزیں غسل کی ابتدا میں ایک ساتھ ادا ہوجائیں گی (م وط تصرفاً) (۴) استنجا کرنا یعنی اپنے پیشاب وپاخانہ کے مقام کو پہلے دھونا سنت ہے خواہ اس پر نجاست لگی ہو یا نہ ہو جس طرح باقی بدن کے دھونے سے پہلے وضو کرلینا سنت ہے خواہ وضو یا ہو یا نہ ہو (ع وبحر وغیرہا) بعض کے نزدیک جنبی کے لئے استنجا کرنافرض ہے (انواع) (۵) اگر جسم پر کسی جگہ منی وغیرہ نجاست حقیقیہ لگی ہو تواس کودھونا (کبیری وع وم) اور غسل میں نجاست حقیقیہ کو وضو و غسل سے پہلے زائل کرنا سنت ہے تاکہ پانی لگنے سے وہ اور زیادہ نہ پھیل جائے (ط) (۶) نماز کے وضو کی طرح وضو کرنا مگر دونوں پاؤں نہ دھوئے (ع وکبیری ودروم وغیرہا) پس وضو کے تمام مستحبات وسنن وفرائض ادا کرے (ط وش) حتیٰ کہ سر کا مسح بھی کرے یہی صحیح اور ظاہر الراوایت ہے اور امام حسن ؒ کی روایت کے مطابق سر کامسح نہ کرے (ش وع