عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اندر پانی پہنچانا واجب نہیں جیسا کہ کان کی بانی وغیرہ کا سرواخ اگر بند ہو جائے تو حرج کی وجہ سے اس کے اندر پانی پہنچانا واجب نہیں ہے (م) (۱۶) غسل کے وقت پانی سے استنجا کرنافرض ہے کہ یہ جگہ بھی بدن کا ایک حصہ ہے اگر چہ اس جگہ پر کوئی نجاست حقیقی لگی ہوئی نہ ہو اس لئے کہ اس میں نجاست حکمیہ یعنی جنابت کا اثرہے (کبیری) (۱۷) اگر کسی کے ہاتھوں اور پائوں کی انگلیاں اس طرح سے ملی ہوئی ہوں کہ خلال کئے بغیر ا ن کے درمیان میں پانی نہیں پہنچتا یعنی انگلیاں ایسی کھلی ہوئی نہیں ہیںکہ تکلف کے بغیر ان میں پانی داخل ہوسکے تو اس کیلئے غسل و وضو میںانگلیوں کا خلال کرنا فرض ہے اور اگر انگلیاں اس طرح کھلی ہوں کہ ان میں پانی بے تکلف داخل ہوسکے تو غسل و وضو میں انگلیوں کا خلال کرناسنت ہے (کبیری) (۱۸) جسم کی ظاہری جلد (کھال) پر پانی بہا کر اس کو دھونا اور بالوں کو تر کرنا بھی فرض ہے اگر اس کے بد ن سے کچھ حصہ باقی رہ گیا جس کو پانی نہ پہنچا ہو تو وہ شخص جنابت سے پاک نہیں ہوگا اگرچہ وہ خشک حصہ تھوڑا سا ہو، یعنی اگرچہ سوئی کی نوک جتنا ہو ا س لئے کہ پورے جسم کو دھونا فرض ہے (کبیری) پس جسم کے جس حصہ کو بلا حرج دھونا ممکن ہو مثلاً کان ناف، مونچھ، ابرو، جلد بال وغیرہ سب کا دھونا فرض ہے اور جس کے دھونے میں حرج ہے اس کا دھونا فرض نہیں ہے۔ (دروش) جیسا کہ ان سب کی تفصیل بیان ہوچکی ہے، مولف) اور بدن کو ملنا یعنی اس پرہاتھ پھیرنا فرض نہیں ہے بلکہ مستحب ہے (دروفتح وبحر) پس اگر غسل کرنے کے لئے جسم پر پانی بہایا اور ہاتھ پھیرے بغیر سارے بدن پر پہنچ گیا تو فرض غسل ادا ہوگیا اسی طرح اگر اعضائے وضو پر پانی بہایا اور ہاتھ پھیر ے بغیر اعضائے وضو پر پانی پہنچ گیا تو وضو کا فرض ادا ہوگیا (بحروغایۃ الاوطار) لیکن اگر جسم پر کوئی ایسی نجاست حقیقیہ لگی ہوئی ہو جو بغیر ملے دور نہ