عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
یعنی بالوں کے اندر پانی پہنچانابھی فرض نہیں ہے یہی صحیح ہے اور اگر عورت کے سر کے بال کھلے ہوئے ہوں تو ان کے درمیان میں پانی پہنچانا (بالا تفاق) فرض ہے (ع) اس لئے کہ عورت غسل کرنے میں مردکی مانندہے کہ کھلے ہوئے تمام بالوں کے درمیان اور ان کے نیچے کی کھال تک پانی پہنچانا بالعموم ان سب پر واجب ہے لیکن اگر عورت کے بال گندھے ہوئے ہوں اور سرکے بالوں کی جڑوں تک پانی پہنچ گیا ہو تو اس کیلئے چوٹی کو کھولنا اور لٹکے ہوئے بالوں کا دھونا حرج ومشقت کی وجہ سے ساقط ہے بخلاف مرد کے۔ پس اگر سر کے بال کھلے ہوئے ہوں یعنی گندھے ہوئے نہ ہوں اور چوٹی بنی ہوئی نہ ہو تو غسل فرض میں مرد وعورت کا حکم یکساں ہے کہ تمام بالوں کو تر کرنا یعنی بالوں کے درمیان میں اور ان کی جڑوں میں پانی پہنچانا فرض ہے اور اگر سرکے بال گندھے ہوئے ہوںیعنی چوٹی بنی ہوئی ہو تو عورتوں کا حکم مردوں سے مختلف ہے یعنی عورت کے لئے گندھی ہوئی چوٹی کوکھولنا ضروری نہیں ہے بلکہ اس کی جڑوں میں پانی پہنچانا کافی اور تکلیف ومشقت کے باعث عورت کوشرع شریف نے اس کی اجازت دی ہے جیسا کہ حدیث ام سلمہ رضی اللہ عنہماسے ثابت ہے جس کو امام مسلم ؒ نے روایت کیا ہے لیکن اگر عورت کے سر کے بال اس قدر سختی کے ساتھ گندھے ہوئے ہوں کہ ا س کی چوٹی کی جڑوں میں پانی نہ پہنچے تو عورت کے لئے بھی چوٹی کا کھولنا مطلقاً واجب ہے خواہ اس میں تکلیف ہو یا نہ ہو یہی قول صحیح ہے اور غیر صحیح قول یہ ہے کہ عورت کے لئے بالوں کو دھونے کے بعد بالوں کا نچوڑنا ضروری ہے خواہ بال گندھے ہوئے ہوں یا کھلے ہوئے ہوں، اور مردوں کے بال اگر گندھے ہوئے ہوں تو مردوں کو چوٹی کی جڑوں میں پانی پہنچانا کفایت نہیں کرتا بلکہ ان کے لئے گندھے ہوئے بالوں کو کھولنا اور تمام بالوں کے درمیان اور ان کی جڑوں میں پانی پہنچانا