عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
بھی جائز ہے کہ پانی اس کے مساموں میں سرایت کر جائے گا اور اس میں چپکا ہٹ اور سختی بھی نہیں ہوتی اور اسی پر فتویٰ ہے اس لئے کہ ا ن سب سورتوں میں پانی کا سرایت کرجانا اور بدن تک پہنچنا معتبر ہے (کبیری وش) (۶) اگر کسی شخص کا زخم ٹھیک ہوگیا اور زخم کے اوپر کا چھلکا اٹھ گیا ہو اور اس کے کنارے جلد کے ساتھ لگے ہوئے ہوں سوائے اس کنارے کے جس سے پیپ نکلتی تھی اور وہ اٹھا ہوا ہو یا کسی کے چیچک نکلی ہوئی ہو اور اس کے چھلکے اٹھ گئے ہوں، مگر کنارے ملے ہوئے ہوں اور چھلکوں کے نیچے پانی نہ پہنچے تومضائقہ نہیں اور اس کا وضو اور غسل پورا ہے (بحروع ملتقطا ً) پھر اگر چھلکے اتر جائیں تو ان کے نیچے کی جگہ کو دوبارہ نہ دھوئے (ع) (۷) آ نکھوں کے اندر پانی پہنچانا فرض نہیں ہے (ع) کیونکہ آنکھوں کو اندر سے دھونے میں حرج ہے جو کہ پوشیدہ نہیں ہے پس بلا شبہ آنکھ چربی ہے پانی کو قبول نہیں کرتی اسی لئے اگر کسی نے آنکھ کے اندر ناپاک سرمہ لگایا ہو تو اس آنکھ کو اندرسے دھونا فرض نہیں ہے (بحرودر) اور اسی طرح نابینا شخص کے لئے بھی آنکھ کو اندر سے دھونا فرض نہیں ہے (ش) (۸) بالوں کی جڑوں کے نیچے پانی پہنچانا بالا جماع فرض ہے اگرچہ وہ بال گنجان ہوں اور اسی طرح ڈاڑھی اور سر باقی بدن کے بالوں کے درمیان میں بھی پانی پہنچانا فرض ہے حتی ٰ کہ اگربالوں پر لُبدی لگی ہوئی ہو اور ان کے درمیان میں پانی نہ پہنچے تو غسل جائز نہ ہوگا (کبیری) پس مرد کو اپنی ڈاڑھی کے بالوں کے بیچ میں پانی پہنچانا فرض ہے جس طرح کہ اس کی جڑوں میں پانی پہنچانا فرض ہے اور اس کواپنے (سرکے) بالوں کے بیچ میں پانی پہنچانا فرض ہے۔ اگر عورت کے سر کے بال گندھے ہوں اور غسل کرتے وقت ان بالوں کی جڑوں میں پانی پہنچ جائے تو اس کے لئے اپنی چوٹی کو کھولنا فرض نہیں ہے اور اس عورت کے لئے اپنی چوٹی کے بالوں کو بھگونا