عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
کے بدن پر مچھلی کا پوست یا چبائی ہوئی روٹی لگی ہو اور وہ خشک ہو گئی ہو اور نہانے یا وضو کرنے میں اس کے نیچے پانی نہیں پہنچا تو غسل درست نہیں ہوگا (کبیری وع) اور اسی طرح اگر ناک میں خشک میل کچیل ہو تو وہ غسل کے پورا ہونے کی مانع ہے (بحروفتح وع وکبیری ملتقطاً) اس لئے کہ تمام جسم کا دھونا فرض ہے اور یہ چیزیں اپنی سختی کے باعث اپنے نیچے پانی پہنچنے کی مانع ہیں (کبیری) اور میل کچیل اور خشک اور ترمٹی بدن تک پانی پہنچنے کی مانع نہیں ہے اگر چہ ناخنوں کے اندر ہواس لئے کہ پانی اس میں سرایت کرجاتاہے اصح قول میں یہ حکم دیہاتی وشہری سب کے لئے مطلق ہے (دروبحر وع وغیرہا ملتقطاً) اور چرم ساز اور رنگریز کے ناخنوں میں جو چیزیں بھر جاتی ہیں وہ غسل پورا ہونے کی مانع ہے اور بعض فقہا کا قول یہ ہے کہ حرج اور ضرورت کے باعث یہ مانع غسل نہیں ہے اس لئے کہ ضرورت کے مقامات قواعد شرع سے مستثنیٰ ہوتے ہیں (ع وبحر) اور اسی پر فتویٰ ہے اور صحیح یہ ہے کہ اس بارے میں دیہاتی اور شہری میں کوئی فرق نہیں ہے (بحر) (یعنی دونوں کے لئے یکساںحکم ہے (ع) اگر مکھی اور مچھر کی بیٹ (پاخانہ) کے نیچے پانی نہ پہنچے تو یہ طہارت یعنی وضو اور غسل کے پورا ہونے کی مانع نہیں ہے یعنی اس کا غسل پورا ہوجائے گا (دروع وبحر وم وط) کیونکہ اس سے بچنا ممکن نہیں ہے (ش) اور مہندی طہارت (وضو وغسل) کی مانع نہیں ہے اگرچہ مہندی کا جَرم (لُبدی) لگا ہوا ہو اور اسی پر فتویٰ دیا گیا ہے (در) لیکن مہندی کا جرم لگا ہونے کی صورت میں اس کے نیچے پانی پہنچانا ضروری ہے اگراس کے نیچے پانی نہیں پہنچے گا تو طہار ت حاصل نہ ہو گی (غایۃ الاوطار) اور ذخیرہ میں مہندی کے مسئلہ میں کہا ہے کہ اگر اس کا جرم بدن پر باقی رہ گیا اور (اسی طرح) اگر گیلی مٹی یا میل بدن پر با قی رہ گیا تو اس کا وضو ضرورت کے باعث جائز ہے اور اس لئے