عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
فرض ادا نہیں ہوگا (بحروفتح بزیادۃ عن غایۃ الاوطار) پس پانی اس وقت کلی کرنے کے قائم مقام ہوتا ہے جبکہ مسنون طریقہ کے مطابق نہ ہو اور پانی سارے منہ میں پہنچ جائے ورنہ کلی کے قائم مقام نہیں ہوگا اور واقعات ناطفی میں ہے کہ پانی پینے کی صورت میں غسل جنابت ادانہیں ہوگا جب تک کہ پانی کو منہ سے باہر نہ ڈالے خواہ مسنون طریقہ پر پانی پئے یا غیر مسنون طریقہ پر پئے۔ اور خلاصہ میں ہے کہ یہ (پانی کا منہ سے باہر ڈالنا) احوط ہے (کبیری وبحروش) اس لئے کہ وہ فرضیت کی ادا ئیگی سے بالا تفاق عہدہ برآہوجائے گا، جنبی کاکلی کے پانی کو نگل لینامکروہ ہے اور خلاصہ میں جو غیر مسنون طریقہ پر پانی پینے سے غسل جنابت ادا ہونا اور مسنون طریقہ پر پانی پینے سے غسل جنابت ادا نہ ہونا مذکور ہے اس سے مراد یہی ہے کہ اگر منہ بھر کر پانی پیا تو غسل جنابت ادا ہوجائے گا ورنہ نہیں اور یہ جو بعض نے کہا ہے کہ اگر وہ شخص جاہل ہے تو پانی پینے سے کلی کا فرض اداہوجائے گا اور اگر عالم ہے تو یہ فرض ادا نہیں ہوگا، اس سے بھی یہی مراد ہ یکیونکہ جاہل منہ بھر کر پانی پیتاہے اور عالم سنت طریقے پر چوس کر پانی پیتا ہے (ش) (۴) اگر اس کے کسی دانت میں کچھ خلا ہے یا اس کے دانتوں کے بیچ میں کھاناوغیرہ کچھ باقی رہ گیا ہے یا اس کی ناک میں کچھ تررینٹ ہے تو اصح قول کی بناء پر اس کا غسل پورا ہوگیا اس لئے کہ پانی لطیف شے ہے وہ غالب طور پر ہر جگہ پہنچ جاتاہے اور احتیاط اس میں ہے کہ دانتوں کے خلا سے کھانا (وغیرہ) نکال کر اس جگہ پانی بہالے اور اگر خشک رینٹ ناک میں ہے تو وہ چبائی ہوئی روٹی اور گندھے ہوئے آٹے کی مانند ہے کہ اس صورت میں اس کاغسل پورا نہ ہوگا (ع وفتح وبحرودروم ملتقطاً) پس اس خشک رینٹ کو نکال کر اس کی جگہ پانی پہنچائے، (مولف) (۵) اگر گندھا ہوا آٹا ناخنوں میں لگاہو ہے اتو غسل پورا نہ ہو گا (ع وغیرہ) اور اگر کسی