عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
سے پہلے عضو کا اعتبار ہوگا (غایہ الاوطار) مذکورہ بالا حکم اس وقت ہے جبکہ وضو سے فارغ ہونے کے بعد یہ شک ہوا ہو۔ پس اگر وضو کے درمیان میں یہ شک ہوا ہو تو جتنا وضو کرچکا ہے اس کے آخری عضو کو دھوئے مثلاً اس کو معلوم ہے کہ ا بھی پاوں نہیںدھوئے اور اس کو یقینی طور پر معلوم ہے کہ اس نے دونوں پائوں سے پہلے کوئی فرض ترک کردیاہے اور اس میں شک ہے کہ وہ کونسا فرض ہے تو ووہ اپنے سر کا مسح کرے (فتح وش) (۶) امام محمدؒ سے روایت ہے کہ اگر کسی باوضو شخص کو یہ یاد ہے کہ وہ قضائے حاجت کے لئے بیت الخلا میں داخل ہوا اور اس بارے میں شک ہے کہ قضائے حاجت سے پہلے باہر نکل آیا ہے یا قضائے حاجت کے بعد نکلا تو اس پر نیا وضو کرنا واجب ہے اس لئے کہ ظاہر یہ ہے کہ وہ قضائے حاجت کے بعد باہر نکلا ہے اور اسی طرح کسی بے وضو شخص کو یہ معلوم ہے کہ وہ وضو کے لئے پانی کا برتن لیکر بیٹھا ہے اور اس کو شک ہے کہ اس نے وضو کیا ہے یا وضو کرنے سے پہلے کھڑا ہو گیا ہے تو اس پر نیا وضو کرنا واجب نہیں ہے اس لئے کہ بظاہر وہ وضو کئے بغیر کھڑا نہیں ہوگا۔ (بدائع وفتح وش وکبیری) (۷) اگر کسی شخص کو شک ہوا کہ اس کی پیشاب گاہ سے بہنے والی چیز پانی ہے یا پیشاب ہے تواگر اس نے قریب کے زمانہ میں پانی سے استنجا وغیرہ کیا ہو یا اس کو بار ہا شک ہو تا ہو تو اس کا وضو قائم ہے ورنہ وضو کا اعادہ کرے بخلاف اس صورت کے کہ اس کو دونوں میں سے ایک کا گمان غالب ہو (فتح وش) پس جس شخص نے وضو کرنے کے بعد تری دیکھی اور وہ یہ نہیں جانتا کہ یہ پانی ہے یا پیشاب ہے اگر اس کو پہلی دفعہ یہ واقعہ پیش آیا ہو تو وہ وضو کااعادہ کرے (کبیری) اور اگر شیطان اس کو اکثر یہ وسوسہ ڈالتا ہو تو اپنی نمازپڑھتا رہے اور اس کی طرف التفات نہ کرے اس لئے کہ اس کو باطہارت ہونے کا یقین ہے اور