عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(ع و کبیری وش) اور اگر یقین کے ساتھ یاد آئے تو دھونا فرض ہے (خلاصہ یہ ہے کہ وضو کے دوران کسی عضو کے دھونے یامسح کرنے میں پہلی دفع شک ہونے کی صورت میں اس عضو کو دوبارہ دھونا یا مسح کرنا فرض ہے اور کسی صورت میں نہیں ، مولف) (۳) اگر کسی کو یقین ہے کہ اس نے وضو کیا تھا اور اس کے بعد وضو ٹوٹنے میں شک ہوا تو اس کاوضوباقی ہے (لیکن اگر کبھی کبھی ایسا شک ہوتا ہو تو اس کو دوبارہ وضو کرلینا مسحتب ہے (انواع وبہار شریعت) اور اس کے برعکس اگر کسی شخص کو وضو ٹوٹ جانے کا یقین ہے اور اس کے بعد وضو کرنے میں شک ہوا تو وہ بے وضو ہے پس اس پر وضو کرنا فرض ہے کیونکہ یقین شک سے زائل نہیں ہوتا (کبیری و ع و بدائع و دروش و فتح وغیرہا) اور اس (شک کے) مسئلہ میں تحری (اٹکل کے ذریعہ گمان غالب ہونا) پر عمل نہ کرے۔ (ع) (۴) اگر وضو اور حدث دونوں کا یقین ہے اور اس میں شک ہے کہ پہلے وضو تھا یا حدث ، تو وہ شخص شرعاً باوضو ہے ا س لئے کہ غالب طور پر وضو حدث کے بعد ہوتا ہے اور تیمم کرنے والا بھی شک کے مسئلہ میں وضو کرنے والے کے حکم میں ہے (دروش) یعنی اگر یتیم کا یقین ہے اور بے وضو ہونے میں شک ہے یا حدث کا یقین ہے اور یتیم میں شک ہے تو یقین پر عمل کرے اور شک کی طرف اتفات نہ کرے اور اگر تیمم اور حدث دونوں کا یقین ہے اور تقدم وتاخر میں شک ہے تو اس شخص کا تیمم قائم ہے۔ (غایۃ الاوطار) (۵) اگر کسی کو یقین ہے کہ اس نے اعضائے وضو میں سے کسی عضو کو نہیں دھویا اور بھول گیا کہ وہ کونسا عضو ہے اور اس کو متعین کرنے میں شک ہوا تو وہ بائیں پائوں کو دھولے اس لئے کہ یہ وضو کا آخری عمل ہے (کبیری ودر) پس نسیان کی طرف یہی اقرب ہے ، رہی یہ بات کہ اگر صورت مذکورہ میںبائیں پاؤں کے دھونے کا یقین ہو تو ظاہر یہ ہے کہ اس