عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حدث ہونے میں شک ہے کیونکہ یہ وسوسہ کی با ت ہے اس لئے اس کو ختم کرنا واجب ہے اور اس کو وضو کرتے وقت اپنی فرج یا تہبند یا پاجامہ کی میانی پر پانی چھڑک لینا چاہئے تاکہ اس کا وسوسہ جاتارہے حتی کہ جب اس کو یہ وسوسہ محسوس ہو تو خیال کو اس طرف پلٹ دے کہ یہ وہی پانی ہے جو میں نے ابھی چھڑ کا تھا (کبیری وبدائع) خلاصہ میں کہا ہے کہ یہ حیلہ اس وقت کا رآمد ہوتا ہے جبکہ اس نے قریب کے زمانے میں وضو کیا ہو لیکن اگر عضو خشک ہونے کے بعد یہ شک ہوا تو یہ حیلہ بیکار ہے اور پیشاب گاہ کے سوراخ میں روئی داخل کرلینا ہر حال میں کار آمد ہے واللہ علم (کبیری) (۸) حدث میں شک ہونا حقیقی حکمی دونوں قسم کے حدث کو شامل ہے پس اگریہ شک ہواکہ سویا ہے یانہیں ، یا یہ شک ہوا کہ دونوں سرین جما کر سویا ہے یا سرین اٹھے ہوئے سویا ہے ، یا یہ کہ سوتے وقت اس کی ایک سرین اٹھ گئی ہے یا نہیں ، یا یہ کہ یہ شک ہواکہ ایسا جاگنے کی حالت میں ہوا یہ سونے کی حالت میں، تو ان سب صورتوں میں وہی حکم ہے جو حدث میں شک ہونے کے متعلق بیان ہوا (ش) (۹) اگر پانی یا کپڑے کے نجس ہونے میں شک ہوا ، یا بیوی کو طلاق دینے میں شک ہوا کہ دی ہے یا نہیں دی ، یا لونڈی اور غلا م کے آزاد کرنے میں شک ہوا تو اس شک کا کوئی اعتبار نہیں ، اس کپڑے کو پاک جانے اور بیوی کو حسب سابق بیوی اور لونڈی اور غلام کو مملوک سمجھے ، مسائل شک کا پورا بیان کتاب الا شباہ والنظائر میں الیقین لایزول بالشک کے قاعدے میں ہے (دروغایۃ الاطاور ملتقطاً) تتارخانیہ میں ہے کہ اگر کسی شخص کو اپنے برتن یا کپڑے یابدن میں شک ہوا کہ نجاست لگی ہے یا نہیں تو جب تک نجاست لگنے کا یقین نہ ہوجائے وہ پاک ہے اور اسی طرح کنوئیں اورحوض اور راستوں پر رکھے ہوئے مٹکے جن میں سے بچے اور بڑے مسلمان اور کافر سب ہی پانی