عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کے لائق نہیں بلکہ شیخین کاقول معتمد ہے حلیہ میں تحفہ سے منقول ہے کہ شیخین کاقول صحیح ہے طحطاوی ومنیہ و در مختار وغیرہ میں اسی کو صحیح ومعتمد ومفتی بہ کہا ہے اور متونِ فقہ میں یہی قول مذکور ہے (ش وغایۃ الاوطار وغیرہ ملتقطاً) (۲) مباشرت فاحشہ سے مراد یہ ہے کہ مرد وعورت دونوں ننگے ہو کر شہوت کے ساتھ انتشار کی حالت میں ایک دوسرے سے لپٹیں اور ان کی شرم گاہیں آپس میں مل جائیں (فتح وش مترتباً) یعنی مرد کا شہوت سے ذکر کی استادگی کے ساتھ عورت کی فرج یاپاخانہ کے مقام کو کسی حائل کے بغیر یا ایسے باریک حائل کے ساتھ جو حرارت کا مانع نہ ہو مس کرنا ، اس سے مرد وعورت دونوں کا وضو ٹوٹ جاتا ہے (م وط) (۳) پس جب مرد اپنی عورت کے ساتھ مباشرت فاحشہ کرے اس طرح پر کہ دونوں ننگے ہوں اور مرد کو شہوت سے استادگی ہو اور دونوں کی شرم گاہیں مل جائیں تو امام ابو حنیفہ وامام ابو یوسف رحمہما اللہ کے نزدیک استحساناً دونوں کا وضو ٹوٹ جائے گا اور امام محمدؒ کے نزدیک جب تک رطوبت نہ نکلے ان کا وضو نہیںٹوٹے گا یہ قیاس ہے (ع بزیادہ) پس امام محمدؒ کا قول قیاس کے زیادہ نزدیک ہے اور شیخین کے قول میں زیادہ احتیاط ہے (مجمع وط) (۴) اگر ننگے مردوعورت کی شرم گاہیں مل جائیں تو عورت کا وضو ٹوٹنے کیلئے مرد کے ذکر کاانتشار شرط نہیں ہے البتہ مرد کا وضو ٹوٹنے کے لئے انتشار ذکر شرط ہے (ش وع) پس اگر مرد نے اپنے ذکر سے عورت کی شرم گاہ کوانتشار کے بغیر مس کیا تو عورت کاوضو ٹوٹ جائے گا لیکن مرد کا وضو نہیں ٹوٹے گا (بہار شریعت) (۵) اگر دو مرد یا دو عورتیں یا مرد اور نابالغ لڑکا مباشرت فاحشہ کے مرتکب ہوں یعنی شہورت کے ساتھ اپنی شرم گا ہوں کو ملائیں تب بھی شیخین کے نزدیک ان کا وضو ٹوٹ جائے گا (ع وکبیری وبحروش) (اور یہ فعل نہایت برا اور کبیرہ گناہ ہے ، (مؤلف) (۶) مباشرت فاحشہ