عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
جاتاہے (ع) (۱۷) اس بات پر ہمارے فقہا کا اتفاق ہے کہ قہقہہ غسل کی طہارت کو نہیں توڑتا لیکن اس بارے میں اختلاف ہے کہ غسل کے ضمن میں جو وضو حاصل ہوتا ہے اس کو توڑتا ہے یا نہیں اکثر مشائخ کا قول یہ ہے کہ قہقہہ غسل کے ضمنی کو نہیں توڑتاکیونکہ یہ اس کے ضمن وضو میں ثابت ہے پس جب غسل کو نہیں توڑتا تو اس کے ضمنی وضو کو بھی نہیں توڑے گا لیکن خانیہ وفتح القدیر ونہر الفائق وغیرہ میں متاخرین نے اس کو صحیح کہا ہے کہ غسل کے ضمن میں ہونے والا وضو بھی نماز کے اندر قہقہہ مارنے سے ٹو ٹ جاتاہے جمہور متاخرین کا یہی مذہب ہے (بحرو ط ودروش وفتح وغیر ہا ملتقطاً) پس غسل کر نے والے نے جب نماز میں قہقہہ لگایا تو اس کی نماز باطل ہوگئی اب جب تک وہ تازہ وضو نہ کرلے اس کو نماز پڑھنا جائز نہیں یہی صحیح ہے (ع) (۱۸) اگر کسی بے وضو شخص نے وضو کے بعض اعضا کو دھویا پھر پانی ختم ہو گیا ، اس نے تیمم کرکے نماز شروع کی اور اس نے نماز میں قہقہہ لگا یا پھر اس کو پانی مل گیاتو امام ابو یوسف رحمہ اللہ کے نزدیک وہ صرف باقی اعضاء کو دھولے اور نماز پڑھے ، اور امام ابو حنیفہ وامامحمد رحمہما اللہ کے نزدیک وہ وضو کے تمام اعضاء کو دھوئے یعنی پورا وضو کرے اور یہ اس لئے ہے کہ امام ابو یوسف ؒ کے نزدیک جن اعضا کو وہ پہلے دھو چکا ہے ان کا دھونا باطل نہیں ہوا اور طرفین کے نزدیک ان کا دھونا باطل ہوگیا (بحروفتح) (۱۹) نماز مظنونہ میںقہقہہ مارا تو صحیح یہ ہے کہ وضو ٹوٹ جائے گا (ع) نماز مظنونہ وہ نماز ہے جو اس گمان سے شروع کی کہ ابھی نہیں پڑھی پھر نماز کے دوران یقین ہوا کہ وہ پڑھ چکا ہے ایسی نماز شروع کرنے سے لازم نہیں ہوتی پس اس کو توڑدینے سے اس کی قضا واجب نہیں ہوتی خواہ وہ نماز فرض وواجب ہو یا سنت ہوں لیکن اگر نماز میں قہقہہ مارا تو اصح قول کی بناء پر اس کا وضو ٹوٹ جائے گا کیونکہ نماز میں قہقہہ