عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
مؤلف) (۱۵) اگر نماز پڑھتے ہوئے کسی شخص کا وضو ٹوٹ گیا پھر وہ اس قصد سے وضو کرنے گیا کہ وضو کرنے کے بعد اسی نماز پر بنا کر کے نماز کو پورا کرے گا پھر وضو کرنے کے بعد واپس آتے ہوئے راستہ میں وہ قہقہہ مار کے ہنسا تو اس کے بارے میں دو روایتیں ہیں ایک روایت کے مطابق اس کا وضوٹوٹ جائے گا ، امام زیلعی ؒ نے اسی پر اعتماد کیاہے (بحروفتح وش) اور اسی کو احوط کہا گیا ہے اور ا س کی نماز کے باطل ہونے میں کوئی اختلاف نہیں ہے (بحروش) اگرپہلی نماز پر بنا کرنے والا شخص موزے یا سر یا ہڈی یا زخم کی پٹی پر مسح کرنا یا بعض اعضائے وضو کا دھونا بھول گیا پھر اس نے نماز شروع کرنے سے پہلے یعنی نماز کیلئے آتے ہوئے راستہ میں قہقہہ مارا تو اس کاوضوٹوٹ جائے گا اس لئے کہ وہ حکماً نماز میں ہے کیونکہ بنا کرنے والے کا آنا جانانماز میں داخل ہے پس اس کا قہقہہ نماز کے اندر واقع ہوا اور اگر وہ نماز شروع کرنے کے بعد میں قہقہہ کے ساتھ ہنسا تو اس کا وضو نہیں ٹوٹے گا اس لئے کہ مسح بھول جانے کی وجہ سے اس کو طہارت حاصل نہیں ہے پس طہارت کے بغیر نماز پڑھنے سے اس کی نماز باطل ہوگئی اور اس کا قہقہہ نماز کے باہر واقع ہوا اس لئے اس کا وضو نہیں ٹوٹے گا (ش و بحر) اور یہ مسئلہ امتحانی مسائل میں سے ہے (بحرودر) یعنی طالب علم کے ذہن کی آزمائش کے لئے ہے کہ اس کو یہ مسئلہ آتا ہے یا نہیں اس سے یوں پوچھے کہ وہ قہقہہ کونسا ہے کہ جب نماز کے اندر واقع ہو تو اس سے وضونہیں ٹوٹتا اور نماز کے باہر واقع ہو تو اس سے وضو ٹوٹ جاتاہے حالانکہ معاملہ اس کے برعکس ہوا کرتا ہے (ش وغایۃ الاوطار) (۱۶) وضو کے ساتھ نماز پڑھنے والے اور تیمم کے ساتھ نماز پڑھنے والے کو قہقہہ مار کرہنسنے کا حکم یکساں ہے (بحر) پس جن صورتوں میں نماز کے اندر قہقہہ مارنے سے وضو ٹوٹ جاتاہے ان سب صورتوں میں اس سے تیمم بھی ٹوٹ