عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اورنماز سے باہر قہقہہ مارنے سے وضو نہیں ٹوٹا اور اگر پہلے مقتدیوں نے قہقہہ مارا پھر امام نے یا امام اور مقتدیوں کاقہقہہ ایک ساتھ واقع ہوا تو سب کا وضو ٹوٹ جائے گا اس لئے کہ سب کاقہقہہ نماز کے اندر واقع ہواہے (بدائع ملحضاً وبحر) (۱۳) اگر امام نے بقدر تشہد قعدہ کرنے کے بعدنماز سے باہر ہونے کے لئے قہقہہ مارا یاعمداً حدث کیا اس کے بعد مقتدی نے قہقہہ مارا اگرچہ وہ مقتدی مسبوق ہو تو مقتدی کا وضو نہیں ٹو ٹے گا ، بخلاف امام کے عمداً کلام کرنے یا عمداً سلام پھیرنے کے بعد مقتدی کے قہقہہ مارنے کے جس کی تفصیل آگے آتی ہے ، مقتدی کا وضو اس لئے نہیں ٹوٹے گا کہ اس کا قہقہہ اس کے امام کے قہقہہ کے باعث ا س کی نماز ٹوٹ جانے کے بعدواقع ہوگا اور اگر مقتدی نے اپنے امام سے پہلے یا اس کے ساتھ قہقہہ مارا تو مقتدی کا وضوٹوٹ جائے گا کیونکہ اس کا قہقہہ نماز کے اندر واقع ہوا ہے اور اس کی نماز نہیں ٹوٹے گی (دروش وفتح) اس لئے کہ مقتدی کا قہقہہ نماز کے آخری جزو میں واقع ہواہے ، مولف) (۱۴) اگر امام نے بقدرتشہد قعدہ کرنے کے بعد عمداً کلام کیا یاعمداً سلام پھیراس کے بعد مقتدی نے قہقہہ ماراتو صحیح قول کی بناء پر مقتدی کاوضو ٹوٹ جائے گا اس لئے کہ امام کاکلام کرنا یا سلام پھیرنا دونوں فعل نماز کو ختم کرنے والے ہیں نماز کو فاسد کرنے والے نہیں ہیں پس قہقہہ کے وقت مقتدی حرمت نماز میں ہے اس لئے اس کا وضو ٹوٹ جائے گا (اور اس کی نماز فاسد نہیں ہوگی بلکہ نماز پوری ہوجائے گی کیونکہ اس کا قہقہہ نماز کے آخری جزومیں واقع ہواہے مولف) لیکن اگر امام نے قعدہ اخیر ہ کے بعد عمداً حدث کیا یا قہقہہ مارا تو چونکہ یہ دونو ںفعل امام کے وضو کے توڑنے والے ہیں اس لئے ان دونوں صورتوں میں مقتدی کی نماز فاسد ہوجائے گی اور اس کا قہقہہ نماز کے باہر واقع ہوگا اس لئے اس کا وضونہیں ٹوٹے گا (ش وبحر) (جیسا کہ اوپر بیان ہوا