عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
وضو ٹو ٹ جائے گا اور نماز باطل نہیں ہوگی اور بعض کے نزدیک اس کی نمازباطل ہوجائے گی اوروضو نہیں ٹوٹے گا اور پہلا قول اصح ہے یعنی اس کا وضو اورنماز دونوں نہیں ٹوٹتے (فتح) اس لئے کہ وضو کااعادہ زجروتنبیہ کے طور پر واجب ہوا ہے اور سونے والامعذور ہے (بحر) (۹) نماز کی حالت میں نابالغ کے قہقہہ مار کر ہنسنے سے اس کاوضو ٹوٹ جاتاہے لیکن اس کی نماز باطل نہیں ہوتی (بحروع) (۱۰) سہواً اور نماز میں ہونا یاد نہ ہوتے ہوئے نماز کے اندر قہقہہ مارنے کے بارے میں بھی اختلاف ہے اور اس کے متعلق دو روایتیں ہیںاور ترجیح اس کو ہے کہ نماز کے اندر قہقہہ مار نا خواہ قصدا ً ہویا بلا قصد اورخواہ نماز میں ہونا یادہوتے ہوئے ہویا نماز میں ہونا یا دنہ ہوتے ہوئے اوربھولے سے ہو، ان سب صورتوں میں یکساں حکم ہے کہ اس کا وضو اور نماز دونوں ٹوٹ جائیں گے ، امام زیلعی نے اسی پراعتماد کیاہے (بحروم وط وفتح ملخصاً) (۱۱) اگر نماز کا سلام پھرتے وقت یعنی بقدر تشہد آخری قعدہ کرنے کے بعد سلام پھیرنے سے پہلے قہقہہ مارا اگرچہ اس نے نماز سے باہر ہونے کے لئے عمداً ایسا کیا ہو اس کا وضو ٹوٹ جائے گا اس لئے کہ وہ ابھی حرمت نماز میں ہے (اور نماز کے اندر قہقہہ مارنے سے وضو ٹوٹ جاتاہے) اور اس کی نماز باطل نہیں ہوگی اور اس لئے کہ قہقہہ نماز کے جزواخیر میں پایا گیا اور اس پر نماز کے فرائض میں سے کچھ باقی نہیں رہا ہے اور سلام کے ساتھ نماز سے باہر ہونا ترک ہوجانے کی وجہ سے اس کی نماز میں کوئی ایسانقصان نہیں ہے جس سے نماز باطل ہوجائے (دروش وم وکبیری وبحر و منحہ ملتقطاً) (۱۲) اگر امام اورمقتدیوں نے قہقہہ مارا پس اگر پہلے امام نے قہقہہ ماراتو امام کا وضو ٹوٹ گیا اورمقتدیوں کا وضونہیں ٹوٹا کیونکہ امام کے قہقہہ کے ساتھ امام اور مقتدی سب کی نماز فاسد ہوگئی پس مقتدیوں کا قہقہہ ان کی نماز فاسد ہونے کے بعد یعنی نماز کے باہر واقع ہوا