عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اگرچہ حکماً ہو یعنی وہ نما زرکوع وسجود والی ہو یا رکوع و سجود کے قائم مقام اموروالی ہوجیسا کہ معذور کا اشارہ سے نماز پڑھنا یا سواری کے جانور پر نفل یا فرض اشارہ سے پڑھنا، جن صورتوں میں ایساکرنا جائز ہو ایسی نمازمیں قہقہہہ مار کر ہنسنا احناف کے نزدیک نماز اور وضو دونوں کوتوڑ دیتا ہے خواہ وہ عمداً یعنی یہ جانتے ہوئے ہنسے کہ وہ نمازپڑھ رہا ہے اور خواہ اس کو یہ یاد نہ کہ وہ نماز میں ہے اور وہ سہو اً ہنسے اور خواہ وہ مرد ہو یا عورت ، ان سب کے لئے نماز اور وضوٹوٹنے کا حکم یکساں ہے (کبیری وبحر ودروش ملتقطاً) پس اگر کوئی شخص عذر کے باعث اشاروں سے نماز پڑھ رہا تھایاسوارتھا اور نفل نماز اشاروں سے پڑھتا تھا یافرض نماز بھی عذر کی وجہ سے اشاروں سے پڑھتا تھا اور وہ قہقہہ سے ہنسا تو اس کا وضو اور نماز دونوں ٹوٹ جائیں گے (ع) (۶) نماز کا مل کی قید سے معلوم ہواکہ نماز جنازہ یا نماز سے باہر کے سجدہ تلاوت میں قہقہہ سے وضو نہیں ٹوٹتا لیکن اس کی نماز جنازہ اورسجدہ تلاوت باطل ہوجائے گا (ع وبحروش وکبیری) ۷۔ نفل یا فرض نماز سواری پر اشارہ کے ساتھ پڑھنا جائز ہونے کی صورت میں سواری پر نماز پڑھتے ہوئے قہقہہ کے ساتھ ہنسنے سے وضو ٹوٹنے کی قید سے معلوم ہواکہ اگر کوئی شخص کسی شہر یا گائوں میںسوار ہوکر نفل نمازاشارہ سے پڑھتے ہوئے قہقہہ کیساتھ ہنسے تو امام ابو حنیفہ ؒ کے نزدیک اس کاوضو نہیں ٹوٹے گا کیونکہ اما م صاحب ؒ کے نزدیک اس کو اشارہ سے نماز پڑھنا جائز نہیں ہے اور امام ابویوسفؒ کے نزدیک اس کا وضوٹوٹ جائے گا کیونکہ ان کے نزدیک اس کی نماز جائزہے (بحروش) (۸) اگر نماز کے اندر سوتے ہوئے قہقہہ مارا تو اس میں اختلاف ہے (بحر) اور صحیح یہ ہے کہ اس سے وضو اورنماز دونوں نہیں ٹوٹیں گے ، بعض کے نزدیک اس سے وضو اورنماز دونوں ٹوٹ جائیں گے اکثر متاخرین نے احتیاطاً اسی کو اختیار کیاہے (ع وفتح وغیرہما) بعض کے نزدیک اس کا