عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ٹوٹے گا جیسا کہ نماز کے سجدہ میں سونے سے وضو نہیں ٹوٹتا اور سجدئہ شکر میں بھی امام محمدؒ کے نزدیک یہی حکم ہے اور امام ابو یوسف ؒ سے بھی اسی طرح روایت کیا گیا ہے اور امام ابوحنیفہ ؒ کے نزدیک حد ث ہوگا اور سجود سہو میں حد ث نہیں ہوگا (کبیری ملحضاً) (لیکن پہلے بیان ہوچکا ہے کہ مفتیٰ بہ اور معتمد قول کی رو سے سجدہ کی مسنونہ ہیئت پر سوجانے سے مطلق طو رپر وضو نہیں ٹوٹتا خواہ وہ نماز میں سوجائے یا نماز سے باہر سوئے مولف) (۵) اگر کوئی شخص چار زانو (چوکڑی مار کر) بیٹھ کر سو گیا اور اس کا سر اس کی رانوں پر ہے تو اس کا وضوٹو ٹ جائے گا (فتح وبحر وغیرہا) (۶) اگر کوئی شخص اپنے دونوں سرین اپنی دونوں ایڑیوں پر رکھ کر بیٹھنے کی حالت میں سو گیا اور اس کاپیٹ اس کی رانوں سے جالگا اور وہ اوندھا سونے کی مانند ہوگیا تو اس کا وضو ٹوٹنے کے بارے میں اختلاف منقول ہے بحر الرائق وکبیری اور شامی میں اس مسئلہ پر کافی کلام کیاہے اس کاحاصل یہ ہے کہ امام ابو یوسف ؒ کے قول پر جو کہ مبسوطین سے کفایہ میں منقول ہے اس کا وضو ٹوٹ جائے گا اور یہی اصح ہے (فتح وبحر وکبیری وش و غایۃ الاوطار ملحضاً) (۷) اگر کوئی شخص چار زانوں یا بیٹھنے کی کسی اورہیئت پر سویا یا اپنے دونو سرین اپنی دونوں ایڑیوں پر رکھ کر سویا اور ان سب حالتوں میں اس کا بدن سیدھا رہا تواس کا وضو نہیں ٹوٹے گا کیونکہ ان صورتوں میں اس کا پیٹ اس کی روناں پر رکھا ہوا نہیں ہے (پس اس کی مقعد دونوں ایڑیوں پر بر قرار ہے) اس لئے ان صورتوں میں اس کے وضوکا نہ ٹوٹنا ظاہر ہے (کبیری) (۸) اگر کوئی شخص اس طرح بیٹھ کر سوجائے کہ اس کے دونوں پائوں ایک طرف پھیلے ہوئے ہوں اور دونوں سرین زمین سے لگے ہوئے ہوں تو اس کا وضو نہیں ٹوٹتا اور اگر ایک سرین پر بیٹھ کر سو گیا تو ا س کا وضو ٹوٹ جائے گا (فتح وبحر وع) (۹) جن صورتوں میں سونے سے وضو نہیں ٹوٹا ان سب میں