عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
یہ ظاہر الروایت ہے لیکن ذخیرہ میں ہے کہ پہلا قول ہی مشہور ہے اور بعض نے کہا کہ اگر غیر مسنونہ ہیئت پر سویا تو حدث ہوگا (اور وضو ٹوٹ جائے گا) ورنہ نہیں ، بدائع میں کہا ہے کہ یہ صحیح ہونے کے زیادہ قریب ہے مگر ہم نے اس قیاس کوحالت نماز میں نصّ کی وجہ سے ترک کردیاکذاب فی الحلیہ ملحضاً، اورزیلعی نے بھی بدائع کی عبارت کو صحیح کہا ہے اور بحرالرائق میں بھی اسی پر اعتماد کیاہے اور علامہ حلبی نے بھی شرح منیۃ الکبیر میں اسی طرح کہاہے لیکن اپنی شرح منیۃ الصغیر میں سجدہ کی ہیئت مسنونہ کو نماز اور خارج نماز دونوں کے لئے شرط قرار دیا ہے اور شرح و ہبانیہ میں ذکر ہے کہ محیط میں یہی قید ہے اور کہا کہ یہ صحیح ہے اور نور الایضاح میں بھی اسی کواختیار کیاہے اور ظاہر یہ ہے کہ اس سے مرادوہ ہیئت مسنونہ ہے جو کہ مردوں کے حق میں ہے جو ہیئت مسنونہ عورتوں کیلئے ہے وہ مراد نہیں ہے۔ (ش ملحضا) عورتوں کے لئے سجدہ کرنے کی مسنونہ ہیئت یہ ہے کہ پیٹ رانوں سے اور بازو پسلیوں سے ملے رہیں اورزمین پر بچھے ہوئے ہوں (مولف) پس اگر سجدہ کی اس حالت میں سویا کہ اس کے بازو زمین پر بچھے ہوئے (اور پسلیوںسے ملے ہوئے) ہوں اور اس کا پیٹ اس کی رانوں سے ملا ہوا ہو خواہ مرد ہو یا عورت اس کا وضو ٹوٹ جائے گا (فتح وکبیری ملتقطاً) اور اس مسئلہ میں سجدہ تلاوت کا حکم نماز کے سجدہ کی مانندہے او سجدئہ شکر کا حکم بھی امام محمدؒ کے نزدیک اسی طرح ہے ، امام ابو حنیفہ ؒ کا اس میں اختلاف ہے اور سجود سہو میں سونے سے وضو ٹوٹنے کے بارے میں مشائخ کا اختلاف منقول ہے (فتح و بحر) اور یہ اختلاف کامنقول ہونا غلط ہونا چاہئے اس لئے کہ سجود سہو نماز میں واقع ہوتے ہیں پس ان میں سوجانے سے وضو نہیں ٹوٹتا (فتح) پس اگر کوئی شخص سجدہ تلاوت میں سو گیا تو ہمارے ان تینوں اماموں کے نزدیک حدث نہیں ہے اور وضو نہیں