عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
سے وضو ٹوٹ جاتا ہے خواہ چت یا پٹ یا کروٹ پر لیٹ کر سوئے یا تکیہ یا کہنی یا کسی اور چیز پر اس طرح سے ٹیک لگا کر سوئے کہ اگر اس چیز کو ہٹا لیا جائے تو سونے والا شخص گر پڑے اور سرین زمین سے جدا ہوجائیں تو اس کا وضو ٹوٹ جائے گا اور نماز و غیر نماز میںسونیوالے کا حکم بلا خلاف یکساں ہے (کبیری وہایہ وبدائع وع ملتقطاً) (۳) اگر کسی دیوار یا ستون یا آدمی سے ٹیک لگا کر یا اپنے دونوں ہاتھوں پر تکیہ لگا کر اس طرح سوجائے کہ اگر اس سہارے کو ہٹا لیاجائے تو وہ گر پڑے پس اگر اس کے دونوں سرین زمین سے جد انہیں ہیں تو امام ابوحنیفہ ؒ سے ظاہر مذہب کے مطابق اس کاوضو نہیں ٹوٹے گا اوراسی کو ہمارے اکثر مشائخ نے اختیار کیاہے اور یہی اصح ہے (بدائع وبحروع) اگرچہ قدوری نے اس کو اختیار کیا ہے اس کا وضو ٹوٹ جائے گا لیکن اگر اس کی مقعد زمین سے جدا ہے تو بالا جماع اس کا وضو ٹوٹ جائے گا۔ (بحروع) (۴) اگر کھڑا ہوا یا بیٹھا ہو ا سوجائے خواہ زمین پر ہو یا عماری میں ہو ، رکوع کرتا ہو ا سوئے یا سجدہ کرتا ہو ا سوئے اور وہ سجدہ کی حالت میں خواہ نماز میں سوئے یا نماز کے باہر سوئے مطلق طور پر کسی صورت میں وضو نہیں ٹوٹتا لیکن سجدہ میں سوجانے کیلئے یہ شرط ہے کہ سجدہ ہیت مسنونہ کے مطابق کیا ہو ا ہو ، اس طرح کہ اس کا پیٹ رانوں سے اور اس کے بازو پسلیوں سے جدا ہوں اگر اس ہیت کے خلاف سجدہ کیا تو سجدہ میں سونے سے وضوٹوٹ جائے گا۔ (بحروع تبصرف عن ش) جاننا چاہئے کہ سجدہ کی حالت میں سوجانے سے وضو ٹوٹنے کے بارے میں اختلاف ہے بعض نے کہاہے کہ اس سے وضو نہیں ٹوٹتاخواہ نماز کے اندر سوئے یا نماز کے باہر سوئے ، تحفہ میں اس کو صحیح کہا ہے اور خلاصہ میں ذکر کیاہے کہ یہ ظاہر المذہب ہے اور بعض نے کہا کہ یہ حدث ہے (یعنی اس سے نماز وغیر نماز دونوں میں وضوٹوٹ جائے گا) اور خانیہ میں ذکر کیاہے کہ