عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
حکم لگاتے ہیں۔ (کبیری ومثلہ فی ع وش وبحر وغیرہا) ۷۔ اگر کسی نے منھ بھر بلغم کی قے کی اگر وہ بلغم سر کی طرف سے اتراہے تو اس کا وضو نہیں ٹوٹے گا۔ (ع) بالاتفاق کیونکہ وہ سب کے نزدیک حدث نہیں ہے اور جو معدہ سے نکلے اس میں اختلاف ہے (بدائع ملخصا) پس جو بلغم معدہ سے نکلا ہے اس سے امام ابوحنیفہ و امام محمد رحمہما اللہ کے نزدیک وضو نہیں ٹوٹے گا اورامام ابو یوسفؒ کے نزدیک وضو ٹوٹ جائے گا۔ (ع وغیرہ) پس بلغم کی (منھ بھر) قے سے امام ابو حنیفہ واما محمد رحمہا اللہ کے نزدیک وضو نہیں ٹوٹتا وہ سر کی طرف سے اترے یا معدہ سے چڑھ کرنکلے اور امام ابویوسف کے نزدیک اگر سر کی طرف سے اترے تو وضو نہیں ٹوٹتا اور اگر معدے کی طرف سے چڑھے تو وضو ٹوٹ جاتا ہے کیوں کہ امام ابو یوسف کے نزدیک وہ معدہ کی نجاست سے مل کر نجس ہوجاتاہے اور طرفین کے نزدیک معدہ کی نجاست اس میں لیس دار ہونے کی وجہ سے سرایت نہیں کرتی اور جو اس کے اوپر لگی ہے وہ قلیل ہے جو وضو کو توڑنے والی نہیں ہے۔ (کبیری وش) اور یہ حکم اس وقت ہے جبکہ خالص بلغم کی قے ہو یعنی اس میں کھاناوغیرہ کچھ ملا ہوا نہ ہو، پس اگر بلغم کھانا وغیرہ کسی اور چیز سے مخلوط ہو گا تو اگر کھانا وغیرہ کا غلبہ ہوگا ار وہ کھانا وغیرہ حالت انفراد میں بقدر بھر کے ہوگا تو اس کا وضو ٹوٹ جائے گا اور اگر غلبہ بلغم کا ہوگا اور بلغم حالت انفراد میں بقدر منھ بھر کے ہوگا تو مسئلہ میں وہی اختلاف جاری ہوگا اوجو اوپر بیان ہوا یعنی طرفین کے نزدیک اس کاوضو نہیں ٹوٹے گا اوراما ابویوسف ؒ کے نزدیک وضو ٹوٹ جائے گا (فتح و ش وکبیری وع مترتباً) اور اگر کھانا اور بلغم دونوں برابرہوں اور دونو الگ الگ منھ بھر کی مقدار کے ہوں تو کھانے کی وجہ سے بالاتفاق اس کا وضو ٹو ٹ جائے گا اور اگر دونوں الگ الگ منھ بھر کی مقدار کے نہ ہوں تو بالا تفاق وضو نہیں ٹوٹے گا اور دونوں کوجمع کرکے