عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
میں سے ہی نکلی جائے تو بالاتفاق اس ے وضو نہیں ٹوٹے گا۔ (بحروط ودر) ۵۔ اگر کسی نے بہت سے کیڑوں یا کیچووں کی منھ بھر کر قے کی تو اس کا وضو نہیں ٹوٹے گا (فتح وکبیری وبحر ودر) کیونکہ ان میں سے ہر ایک فی ذاتہ پاک ہے (کبیری ودر) اور ان کے اوپر جس قدر نجاست لگی ہوئی ہے وہ تھوڑی ہے منھ بھر کر نہیں ہے (کبیری) اس لئے اس سے وضو نہیں ٹوٹتا۔ (بحروش) ۔ (۶) اگر قے میں خون آئے تو وہ خون سے یا سر سے اترا ہوگا یا معدے سے نکلا ہوگا اور وہ بہنے والا ہوگا سر سے اترا ہے اور بہنے والا ہے تو بالاتفاق اس سے وضو ٹوٹ جاے گا اور اگر وہ خون بستہ ہے تو اس سے وضو بالاتفاق نہیں ٹوٹے گا، بہنے والاخون ہونے کی صورت میں وہ نکسیر کی مانند ہے اس لئے وضو کے توڑنے میں اس کا بہنا اور تھوک پر غالب ہونامعتبر ہے اور اگر تھوک اورخون برابر ہوں یعنی تھوک کارنگ سرخی مائل زرد (نارنجی) ہو تب بھی احتیاطاً وضو ٹوٹ جائے گا اور تھوک غالب اور خون مغلوب ہو یعنی تھوک کا رنگ ہلکا زرد ہو تو اس سے وضو نہیں ٹوٹے گا اور یہی حکم دانتوں سے خون نکلنے کا ہے (جیسا کہ پہلے بیان ہو چکا ہے) اور بستہ خون کے نکلنے سے اسلئے وضو نہیں ٹوٹتا کہ وہ خون ہونے کی صفت سے نکل چکا ہے اوراگر وہ خون معدہ سے نکلا ہے اور بستہ ہے تو منھ بھر نہ ہونے کی صورت میں اس سے بھی بالاتفاق وضو نہیں ٹوٹتا لیکن اگر منھ بھر کر ہوگا تو وضو ٹوٹ جائے گا اور اگرمعدہ سے آنے والا خون بہتا ہوا ہے تو امام ابو حنیفہؒ کے قول کے بموجب کسی دوسری جگہ سے خون نکلنے کے مانند وضو ٹوٹ جائے گا اگرچہ منھ بھر کر نہ ہو اس لئے کہ یہ پیٹ کے زخم سے نکلا ہے کیونکہ معدہ خون کا محل نہیں ہے یہی مختار ہے اور اسی کو اکثر مشائخ نے صحیح کہا ہے اور امام محمدؒ کے نزدیک جب تک منھ بھر کر نہ ہو اس کا وضو نہیں ٹوٹے گا وہ معدہ سے نکلنے کے باعث اس پر قے کا