عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
منھ بھر کر ہونے کااعتبار نہیں ہوگا۔ (ش) (۸) اگر قے چند بار ہوئی اورقے کاسبب متحد ہے توامام محمدؒ کے نزدیک متفرق قے کو اندازے سے جمع کیا جائے گا اور یہی قول اصح ہے پس اگر جمع کرنے سے منھ بھر ہونے کی مقدار کو پہنچ جائے تو وضو ٹوٹ جائے گا اور امام ابویوسفؒ کے نزدیک مجلس کے متحد ہونے کااعتبار ہوگا (م ودر) (یعنی امام ابویوسفؒ کے نزدیک ایک مجلس میں جتنی دفعہ قے کرے گا اس کو جمع کیا جائے گا اور منھ بھر ہونے کی صوت میںوضو ٹوٹ جائے گا) پس اگر تھوڑی تھوڑی قے اس طرح سے آئے کہ اگر سب کو جمع کیا جائے تو منھ بھر ہو جائے تو امام محمدؒ کا قول یہ ہے کہ اگر ان سب کا سبب ایک ہی ہو تو وضو ٹوٹ جائے گا ورنہ نہیں ٹوٹے گا یہی اصح ہے۔ (ع وکبیری ودروش مترتباً) اس لئے کہ احکام کا ان اسباب کی طرف نسبت کرنا اصل ہے لیکن اگر اسباب کی نسبت کرنے سے کوئی چیز مانع ہو تو سبب کی طرف نسبت نہیں کی جائے گی اور قے کا سبب متلی ہے (در) اور سبب کے متحد ہونے کا بیان یہ ہے کہ اگر ایک مرتبہ متلی ہو کر قے آئی اور وہ متلی دور نہیں ہوئی بلکہ اسی متلی کی حالت میں دوبارہ قے آئی تو دونوں مرتبہ کی قے کا سبب ایک ہی ہے اور اگرپہلی مرتبہ کی قے کی متلی دور ہونے کے بعد دوبارہ قے آئی تو سبب مختلف ہے (ع وبحروش) اور یہ امام محمدؒ کے نزدیک ہے۔ اور امام ابویوسفؒ کے نزدیک اگر ایک ہی مجلس میں چند بار قے آئی تو جمع کیا جائے گا ورنہ نہیں۔ (بحر) پس اگر ایک مجلس میں متعدد بار کی قے کو جمع کرنے سے اندازاً منھ بھر کے بقدر ہوجائے تو وضو ٹوٹ جائے گا اگرچہ ہر دفعہ نئے سرے سے متلی ہوئی ہو (ش) پس مسئلہ کی چار صورتیں ہیں اول سبب ومجلس دونوں کا متحد ہونا ، اس صورت میں بالاتفاق جمع کیا جائے گا، اور منھ پھر ہونے پر وضو ٹوٹ جائے گا، دوم سیب بھی مختلف ہو اور مجلس بھی