عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
بھر ہونے کی صورت میں) اس کا وضو ٹوٹ جائے گا (ع) پس کھانے اور پانی کی (منھ بھر) قے سے وضو ٹوٹ جاتاہے خواہ وہ متغیر نہ بھی ہوا ہو (م) یعنی معدہ میں پہنچنے کے بعد وہاں نہ ٹھہرا ہو فوراً ہی نکل گیا ہو تب بھی وضو ٹوٹ جائے گا او رپیٹ کی نجاست کیساتھ مل جانے کے باعث نجس مغلظ ہے اگر شیر خوار بچے نے دودھ پیتے ہی فوراً اسی وقت وہ دودھ نکال دیا ہو تو اس کا بھی یہی حکم ہے کہ وہ منھ بھر ہونے کی صورت میں نجس مغلظ ہے (در تبصرف) پس کوئی چیز کھانے یا پینے کے بعد فوراً اسی وقت اس کی قے ہوگئی ہو یا دیر میں ہوئی ہو دونوں صورتوں میں یکساں حکم ہے کہ منھ بھر ہونے کی صورت میں نجس مغلظ ہے اور اس سے وضو ٹوٹ جائے گا (ط) اور اس کے بالمقابل مجتبیٰ میں اور امام حسنؒ سے منقول ہے کہ اگر کسی نے کھانا کھایا یاپانی پیا پھر فوراً اسی وقت اس کو قے ہوگئی تو اس کا وضو نہیں ٹوٹے گا اس لئے کہ وہ پاک ہے کیونکہ وہ متغیر نہیںہوا پس وہ حدث نہیں ہے اس لئے نجس بھی نہیں ہے اور اسی طرح شیر خوار بچے نے دودھ پیااور اسی وقت فوراً قے ہوگئی تب بھی یہی حکم ہے کہ وہ نجس نہیں ہے۔ بعض علما نے کہاکہ یہ مختار ہے۔ (فتح وکبیری وبحروط وش) اور معراج الدرایہ وغیرہ میں اس کو صحیح کہا ہے (بحر) پس تصیح مختلف فیہ ہے (غایۃ الاوطار) اور ظاہر الروایت میں صحیح یہ ہے کہ پیٹ کی نجاست کے ساتھ مل جانے اور سرایت کر جانے کے باعث وہ کھانا یا پانی یا دودھ بھی نجس ہو گیا بخلاف بلغم کے (کبیری وش) اور جب ظاہر الروایۃ وغیر ظاہر الروایۃ دونوں قول کی تصحیح کی گئی ہو تو ظاہر الروایۃ کو اختیار کر نا چاہئیے اسی لئے صاحب درمختار وغیرہ نے اس کو اختیار کیاہے (ش) اور یہ اختلاف اس وقت ہے جبکہ وہ غذا پانی یا دودھ معدہ میںپہنچ جائے اور وہاں ٹھہرے بغیر فوراً قے ہوجائے لیکن اگر معدہ میں پہچنے سے پہلے ہی قے ہوجائے اور وہ خوراک کی نالی