عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
وضو ٹوٹ جائے گا اوراگر زخم کے سرے سے نہ بہی تو اس کا وضو نہیں ٹوٹے گا ، خواہ اس آبلے کو چھیلنے سے پانی وغیرہ خود بخود نکلاہو یا دبانے سے نکلا ہو دونوں صورتوں میں یکساں حکم ہے (ع و کبیری و فتح ملتقطاً و تصرفاً) اور یہی صحیح ہے جیسا کہ اس کی تفصیل بیان ہوچکی ہے (مولف) ۔ (۶) اگر کسی چیز کو ناک کے راستے سے اوپر کھینچا اوروہ چیز سر (دماغ) تک پہنچ گئی پھر وہ چیز ناک یا کان کی طرف سے واپس نکلی تو اس سے وضو نہیں ٹوٹے گا اس لئے کہ سر نجاستوں کا محل نہیں اوراگرمنھ کے راستے سے واپس نکلی تو امام کرخیؒ نے ذکر کیا کہ اس سے وضو نہین ٹوٹے گا اورامام ابو یوسفؒ سے روایت ہے کہ اس کاحکم قئی کی مانند ہے اس لئے ان کے نزدیک جو چیز دماغ میںپہنچ گئی وہ منھ کے راستہ سے اس وقت نکلے گی جب پہلے پیٹ میں پہنچ جائے گی۔ (بدائع و ع) پس اگر وہ منھ پھر ہو گی تو وضو ٹوٹ جائے گا۔ (د) ۷۔ اگر نہانے کی حالت میں کچھ پانی کان کے اندر داخل ہوگیا اور وہاں رکا رہا پھر ناک کے راستہ سے نکلا تو اس پر نیا وضو کرنا لازم نہیں آتا اور یہی اصح ہے لیکن اگر وہ پیپ یا کچ لہو بن جائے تو اب اس سے وضو ٹوٹ جائے گا۔ (ع) (۸) اگر کان میں تیل ڈالا اوروہ دماغ میں کچھ ٹھہرا رہاپھر کان یا ناک کے راستے سے بہہ گیا تو اس سے وضو نہیں ٹوٹتا اورامام ابو یوسف ؒ سے منقول ہے کہ اگر منھ کے راستے سے نکلے گا تو اس پر وضو واجب ہوگا اس لئے کہ ان کے نزدیک اگر منھ سے نکلے گا تو معدہ میںہوکر آئے گا اور معدہ محل نجاست ہے پس وہ قے کے حکم میں ہو گیا۔ (ع) (جیسا کہ اوپر (۶) میں بیان ہوا، مولف) (۹) زخم یا کان یا ناک یا منھ سے کیڑا نکلنے سے وضو نہیں ٹوٹتا اور اسی طرح جو گوشت زخم میں سے الگ ہوکر گر پڑا اس سے بھی وضو نہیں ٹوٹتا کیونکہ وہ کیڑا اور گوشت پاک ہیں اور جو رطوبت ان پر لگی ہوئی ہے وہ بہنے کی مقدار تک نہیں ہے ، اور