عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہے جو اس بات کی دلیل ہے کہ اب بھی پانی کا جاری رہنا بیماری کی وجہ سے ہے اگرچہ اس وقت پانی کا نکلنا آنکھ کے دکھنے اور کسی درد کے بغیر ہے (ش) فا ئدہ: کسی زخم وغیرہ سے جو پانی یا پیپ یا کچ لہو نکلتاہے وہ نجس ہوتاہے اس لئے کہ خون جب پک جاتاہے تو پیپ بن جاتا ہے پھر اور پک جاتا ہے تو کج لہو بن جاتا ہے پھر اور پک جاتاہے تو پانی بن جاتاہے۔ (ہدایہ وفتح ملتقطاً) آنکھ، کان، ناف اور پستان سے درد کے ساتھ پانی کا نکلنا اس کے نجس ہونے کی پکی نشانی ہے اس لئے اس سے وضو ٹوٹ جائے گا۔ اسی طرح اگر درد کے ساتھ تو نہ نکلے لیکن کسی حاذق طبیب وڈاکٹر کی تشخیص سے یا علامات وسابقہ تجربہ کی بنا پر خود مریض کے غالب گمان سے اس کا ذخم یا مرض سے نکلنا معلوم ہو تب بھی اس کا وضو ٹوٹ جائے گا کیوں کہ اصل وجہ مرض ہے درد تو علامت کے درجہ میں ہے۔ (مستفاد عن بحروش) (آنکھ وغیرہ سے پانی نکلنے کے بارے میں لوگ بڑی لاپرواہی برتتے ہیں نیا وضو نہیں کرتے اور نماز کے کپڑوں سے اس پانی کو پونچھتے رہتے ہیں ، اس کیلئے الگ کپڑا رکھنا چاہئے جسے نماز کے وقت اپنے آپ سے الگ رکھ لے ، مولف) (۴) اگر کسی کی آنکھ کی رگ میں سے ناسور کی طرح پانی بہا کرتا ہو تو وہ بمنزلہ زخم کے ہے جو کچھ اسکے اندر سے بہے گا اس سے وضو ٹوٹ جائے گا۔ (ع و کبیری و ش و ط و فتح) پس جس شخص کی آنکھ سے ناسور یا زخم یا ورم یاکسی اور بیماری کی وجہ سے ہر وقت پانی جاری رہے تو وہ پیپ یا کچ لہو کے احتمال سے احتیاطاً معذورکی طرح ہر وقت کی نماز کے لئے نیا وضو کرے اور تندرست لوگو ں کی امامت نہ کرے اور انکار کردیا کرے۔ (مستفاد عن ع ودرو ش و ط وغیرہا) (۵) اگر کسی آبلے (یا پھوڑے) کو چھیل ڈالا (یا وہخود چھیل گیا) اور اس میں سے پانی یا خون یا کچ لہو یا پیپ نکلی، اگر وہ زخم کے سرے سے بہہ گئی تو ا س کا