عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
غیر سبیلین سے نکلنے والی رطوبت بہنے کی مقدار تک ہونے سے وضو ٹوٹتا ہے ورنہ نہیں (دروش) بخلاف اس کیڑے کے جو دبر سے نکلے کہ اس کے نکلنے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے (ہدایہ وغیرہ) اس لئے کہ اس کی پیدائش نجاست سے ہے اور زخم سے نکلنے والا کیڑا گوشت سے پیدا ہوتا ہے اور گوشت پاک ہے اور اس کیڑے پر جو رطوبت لگی ہوئی ہے وہ بہنے کی حد تک نہیں ہے۔ (بدائع) پس زخم سے کیڑ انکلنے سے وضونہیں ٹوٹتا (بحروع) اورپیشاب یاپاخانہ کے مقام سے کیڑا نکلے تو وضو ٹوٹ جاتاہے جیسا کہ پہلے بیان ہو چکا ہے، ان دونوں مسئلوں میں فرق کی توجیہ یہ تین طرح پر کی جاتی ہے اول یہ ہے کہ کیڑے پر بہت تھوڑی رطوبت لگی ہوئی ہوتی ہے یعنی وہ بہنے کی مقدار تک نہیں ہوتی اتنی تھوڑی رطوبت اگر سبیلین سے نکلے تو وضو ٹوٹ جاتاہے اور سبیلین کے علا وہ کسی جگہ سے نکلے تو وضو نہیں ٹوٹتا۔ دوم یہ کہ کیڑ اایک جانور ہے جو اصل کے اعتبار سے پاک ہے اور پاک چیز اگر سبیلین سے نکلے تو وضو ٹوٹ جاتاہے جیساکہ ریح کے نکلنے سے وضو ٹوٹ جاتاہے بخلاف غیر سبیلین سے نکلنے کے جیسا کے آنسو یا پسینہ کہ ان کے نکلنے سے وضو نہیںٹوٹتا۔ سوم یہ کہ زخم میں پیدا ہونے والا کیڑا گوشت سے پیدا ہوتاہے پس وہ ایسا ہوگیا گویا کہ گوشت کا ٹکڑا الگ ہوگیا ہے اس لئے اس کے نکلنے سے وضو نہیں ٹوٹتا اورجو کیڑا سبیلین سے نکلتاہے وہ نجاست سے پیدا ہوتا ہے پس اس کا نکلنا ایسا ہے جیسا کہ سبیلین سے نجاست کا نکلنا اورسبیلین سے نکلنے والی چیز وضو کو توڑتی ہے۔ (بحر) ۱۰۔ اگر سر زخم زخم ورم کر گیا پھر اس سے پیپ وغیرہ کچھ ظاہر ہو اتو جب تک وہ ورم سے تجاوز نہ کرے اس کاوضو نہیں ٹوٹے گا اس لئے کہ ورم کی جگہ کا دھونا واجب نہی ہے پس نجاست کااس جگہ تک بہنا نہیں پایا گیا جس کو پاک کرنے کا شرع نے حکم دیاہے (فتح وبحر ودروش) یہ حکم اس صورت کے