عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہی سے معلوم ہوسکتا ہے اورا س کی دلیل تکلیف کا ہونا ہے بخلاف خون اور پیپ کے اسی لئے فقہا نے غیر سبیلین سے نکلنے والی چیز مثلاً خون وپیپ وکچ لہو کومطلق طور پر وضور توڑنے والا بیان کیاہے اور سوائے اس کے اور کوئی شرط نہیں لگائی کہ وہ اپنی جگہ سے نکلے اور اس جگہ تک بہہ جائے جس کو پاک رکھنے کا حکم دیا گیا ہے اور ان کے لئے تکلیف یا بیماری سے نکلنے کی قید نہ متون میں لگائی گئی ہے نہ شروح میں پس کان سے نکلنے والی پیپ یا کچ لہو کیلئے تکلیف وبیماری سے نکلنے کی قید لگانا مشکل ہے کیونکہ یہ فقہا کے مطلق طور پر بیان کرنے کے مخالف ہے (ش) (۳) اگر کسی کی آنکھ میں سے درد یا ورم یا کسی اور بیماری یا چوندھا پن کی وجہ سے پانی نکلتا ہو تو اس سے وضو ٹوٹ جاتاہے اگر وہ پانی ہمیشہ بہا کرتا ہو تو اس کو ہر وقت کی نماز کے لئے تازہ وضو کرنے کا امر کیا جائے گا اس لئے کہ احتمال ہے کہ وہ پیپ یا کچ لہو ہو (ع و بحر و درو ط وکبیری ملتقطاً) پس وہ شخص معذور کے حکم میں ہے۔ (کبیر ی وغیرہ) صاحب بحر نے کہا ہے کہ یہ استحباب کا امر ہے او رصاحب نہر نے اس کو قرینہء مرض کے باعث وجوب کا امر کہاہے فتح القدیر ومجتبیٰ وغیرہ سے اس کی تائید ہوتی ہے جیسا کہ فتح القدیر میں ہے کہ اس پر وضو کرنا واجب ہے اور مجتبیٰ میں ہے کہ جس شخص کی آنکھ دکھتی ہو اور اس سے پانی بہتا ہوتو اس کا وضو ٹوٹ جائے گا اور لوگ اس مسئلہ سے غآفل ہیں (یعنی وہ یہ نہیں جانتے کہ دکھتی ہوئی آنکھ سے پانی نکلنے سے وضو ٹوٹ جاتاہے ، مولف) رد المختار شامی میں ہے کہ مجھ سے اس شخص کے بارے میں پوچھا گیا جس کی آنکھ دکھتی ہو اور اس سے پانی بہتا ہو اور پھر آنکھ کی تکلیف دور ہونے کے بعد بھی اس کی آنکھ سے کسی درد کے بغیر ہمیشہ پانی بہتا رہے ؟ تو میں نے اس کو جواب دیا کہ اس کا وضو ٹوٹ جائے گا کیونکہ اس کوآنکھ دکھنے کی وجہ سے آنسووں کا جاری رہنا لاحق ہوا