عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ٹوٹتا کیونکہ غسل میں اس جگہ کا دھونا فرض نہیں اور اگر کان کے سوراخ تک آجائے تو وضو ٹوٹ جائے گا کیونکہ نجاست کا نکلنا یعنی خون کا باطن سے ظاہر تک منتقل ہونا پایا گیاہے (بدائع وط وع وکبیری) اور یہ اس لئے ہے کہ وضومیں کان کے سوراخ کا مسح کرنا مستحب ہے اور غسل میں اس کا دھونا واجب ہے۔ (ط) ۷۔ اگر کسی کی ناک میں زخم ہے اور اس زخم کے سرے سے خون بہا تو اس کاوضو ٹوٹ جائے گا اگرچہ وہ خون اس کے نتھنے سے باہر نہ نکلے کیونکہ خون کا اپنی جگہ سے نکل کر بہنا پایا گیا۔ (بدائع) ۸۔ اگر بالفعل خون کا بہنا نہ پایا جائے اور بالقوۃ بہنا پایاجائے مثلاً خون نکلتے ہوئے کو پونچھتارہا اور بہنے نہ دیا اور وہ اتنا تھاکہ اگر وہ نہ پونچھتا تو بہہ جاتا تو اس سے وضو ٹوٹ جاتاہے (در) پس اگر زخم سے تھوڑا ساخون نکلا اور زخم کے سرے پر ظاہر ہوا اس نے روئی یا کپڑے یاکسی اور چیز سے پونچھ دیا اس پر مٹی یا راکھ ڈال دی یاا س پر روئی وغیرہ رکھ دی اور اس نے اس کوخشک کردیا پھر خون نکلا اور اس نے پھر ایسا ہی کیا اور چند بار اسی طرح کیا تو اس کوجمع کیا جائے گا اوردیکھاجائے گا کہ اگر نہ پونچھتا یا مٹی وغیرہ ڈال کر جذب نہ کرتا تو وہ بہہ جاتا یا نہیں پس اگر وہ بہہ جاتا تو وضو ٹو ٹ جائے گا ورنہ نہیں (ع وبحروبدائع و کبیری و ش وغیرہا ملتقطاً) اور یہ بات اجتہاد اور گمان غالب سے معلوم کی جائے گی کہ وہ بہہ جاتا یا نہیں (ش ومنحہ) اور یہ جمع کرنے کا حکم اس وقت ہے جبکہ ایک ہی مجلس میں یکے بعدیگرے اس کو خشک کیا ہو لیکن اگر مختلف مجالس میں ایساکیا ہو تو اس کو جمع نہیں کیا جائے گا (بحروش) (اور بہنے کے قابل نہ ہونے کی وجہ سے ا س کا وضو نہیں ٹوٹے گا ، مولف) اوراسی طرح اگر زخم سے خون نکل کرا س کے سرے پر ظاہر ہوتا رہا اور کوئی مکھی اس کو چوستی رہی اگر وہ اس قدر تھا کہ اگر مکھی نہ چوستی تو خود بخود بہہ جاتا تو اس کا وضو ٹوٹ جائے گا