عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ورنہ نہیں۔ (بحر) ۹۔ چھوٹی چچڑی ، مچھر، پسوّ اور مکھی وغیرہ کے خون چوس لینے سے وضو نہیں ٹوٹتا کیونکہ ان کا پیا ہو اخون اتنا نہیں ہوتا جو کہ خود بہہ سکے اور اگربڑی چچڑی ، یاجونک خون کو چوس کر پر ہوجائے تو وضو فاسد ہوجائے گا کیونکہ وہ خون اس قدر ہوگا کہ خود بہہ سکے ، مطلب یہ ہے کہ اگر اتنا خون پی لیا کہ اگر اس کو بدن پر چھوڑ اجائے تو وہ بہہ جائے اور جاری کی حد تک پہنچ جائے تب وضوٹوٹے گا ورنہ نہیں۔ (ع وبحر وفتح وکبیری ملتقطا) ۱۰۔ وضو کے توڑنے میں زخم کو دبا کر نکالے ہوئے اورخود بخود نکلے ہوئے خون وغیرہ کا حکم مختار قول کی بناء پر یکساں ہے (در) پس اگر زخم، پھوڑا، پھنسی، دنبل اور آبلہ وغیرہ کو دبا کر خون یا پیپ یا پانی نکالا اور وہ بہنے کی حد کو پہنچ گیا تو بعض کے نزدیک اس کا وضو نہیں ٹوٹتا کیونکہ وہ خود نہیں نکالا بلکہ نکلا گیا ہے اور اس کو صاحب ہدایہ نے اختیار کیا ہے لیکن صحیح ومفتی بہ قول یہ ہے کہ اس کا وضو ٹوٹ جائے گا فتح القدیر میں اس کو اصح کہا ہے کہ اس لئے اخراج میں خروج بھی پایا جاتا ہے (بحروفتح وش وغیرہاملحضاً) اور اگر خود بخود نکلے اور بہنے کی حد کو پہنچ جائے تو بالا تفاق وضو ٹوٹ جائے گا جیساکہ اوپر بیان ہوچکا ہے۔ (مولف) ۱۱۔ اگر کسی شخص نے ناک سنکی اور اسے جمے ہوئے خون کا کتلہ نکلا تو ا س کاوضو نہیں ٹوٹے گا کیونکہ یہ منجمد خون ہے حرارت طبیعہ سے جل کرمنجمد ہوگیا ہے اور دم نجس کے حکم میں نہیں رہا ہے دم نجس وہ ہے جو بہہ کر نکلے پس اگر ناک سنکنے سے بہنے والے خون کا قطرہ نکلا تو اس کا وضو ٹوٹ جائے گا۔ (کبیری وبحر) ۱۲۔ اگر منھ یا دانتوں سے تھو ک کے ساتھ خون مل کر آئے تو اگر خون غالب ہے یا برابر ہے تو وضو ٹوٹ جائیگا (م) اور اگر خون مغلوب او رتھوک غالب ہے تو اس کا وضو نہیں ٹوٹے گا (کبیری وغیرہ) اور خون کے غالب ہونے کی علامت یہ ہے کہ تھوک کا رنگ گہر اسرخ ہوگا اور