عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
سبیلین کے علاوہ کسی اور جگہ سے خون کا نکلنا: ۱۔ سبیلین (پیشاب وپاخانہ کے مقام) کے علا وہ جسم کے کسی اور حصہ سے خون وغیرہ نجاست کے نکل کر بہنے سے وضو ٹوٹ جاتاہے۔ (م) ۲۔ غیر سبیلین سے نکلنے والی نجاست سے وضو ٹوٹنے کیلئے یہ شرط ہے کہ وہ نکل کر جسم کے اس حصے تک بہہ جائے جس کو پاک کرنے کاحکم ہے (ہدایہ وبحر وغیرہ) یعنی وہ بہہ کر بدن یا کپڑے کے اس حصے تک پہنچ جائے جس کا دھونا یا مسح کرنا واجب یا مستحب ہے۔ (بحروش ملتقطاً) ۳۔ بہنے کی تعریف یہ ہے کہ زخم کے سرے سے اوپر کو اٹھ کر نیچے کو اتر ے ، یہ امام ابویوسف ؒ کے نزدیک ہے اور یہی اصح و اولیٰ ہے اور سرخسیؒ نے اسی کو اختیار کیا ہے (فتح وش وبحروع ملتقطاً) پس جب تک خون زخم وغیرہ کے سرے پر ہے اور اس سے اوپر کو اٹھ کر نیچے کو نہیںبہا اس وقت تک وہ بہنے کے حکم میںنہیں ہے (کبیری) اگر کسی کی آنکھ کے زخم سے خون نکل کر آنکھ کے ایک گوشے سے بہہ کر دوسرے گوشے تک چلا جائے تو اس کا وضو نہیں ٹوٹے گا اس لئے کہ آنکھ کے اندرکا دھونا وضو یا غسل میں فرض یا واجب یا مستحب نہیں ہے۔ (فتح وبحروع وم) اسی طرح اگر کسی اور جگہ کے زخم کے اندر خون ایک جانب سے بہہ کر دوسری جانب چلا جائے تو اس کا وضو نہیں ٹوٹے گا۔ (ط) ۵۔ اگر خون سر (دماغ) سے اتر کر ناک کی نرم جگہ تک آجائے تو اس کاوضو ٹوٹ جائے گا۔ (فتح وبحروع وغیرہا) کیونکہ غسل جنابت میں اس حصہ کادھونا فرض ہے (فتح) اسی طرح اگر دماغ سے خون جاری ہوکر ناک کی ہڈی تک آجائے تب بھی وضو ٹوٹ جائے گا اگرچہ ناک کی نرم جگہ تک نہ آیا ہو (ش) اس لئے کہ بے روزہ شخص کے لئے وضو کرتے وقت ناک میںپانی ڈال کر اوپر کو کھینچنا کہ اس کے سخت حصہ تک پہنچ جائے سنت ہے (ط) (۶) اگر کسی کے دماغ سے خون اترکر کان کے اندر تک آجائے تو وضو نہیں