عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہے جس کو دبر میں داخل کیا ہو اور اس کا ایک سرا باہر ہو لیکن احوط یہ ہے کہ وہ وضو کر لے کیونکہ احتما ل ہے کہ خفیف سی نجاست لگ گئی ہو کیونکہ اس صورت میں نجاست کا لگنا غالب طور پرپایا جاتاہے او رنہ لگنا شاذ و نادر ہی ہوتا ہے بلکہ نہ ہونے کے برابرہے (کبیری وبحر) اور اسی طرح اگر مکھی اُڑ کر دبر (پاخانہ کے مقام) میںداخل ہوگئی اور تری کے بغیر خارج ہوئی تب بھی اس کا وضونہیں ٹوٹے گا (بحر) اس مسئلہ میںقاعدہ کاکلیہ یہ ہے کہ جب کوئی چیز دبر کے اندر داخل کی اور وہ پوری طرح اندر غائب ہوگئی پھر اس کو نکالا یا وہ خود نکل آئی تو خواہ اس چیز پر تری ہویا نہ ہو اس شخص پر وضو کا اعادہ اور روزہ کی قضا واجب ہے اس لئے کہ وہ چیز مطلق طور پر اندر داخل ہوگئی ہے اوراندر والی چیز کے ساتھ ملحق ہوگئی ہے پس نجاست کا خروج یعنی اندر سے باہر نکلنا پایا گیا (بحروکبیری) اور اگر کسی چیز کواس طرح دبر میں داخل کیا کہ اس کا کچھ حصہ اندر داخل ہوگیااوراس کاایک سرا باہر رہا تو اس کا روزہ فاسد نہیں ہو گا اور اس پر اس روزہ کی قضا واجب نہیں ہوگی پھر اگر اس کو باہر نکالا اور اس پر رطوبت لگی ہوئی پائی تو وضو ٹوٹ جائے گا ورنہ نہیں (بحر) (۷) اگر بچے کی پیدائش کے وقت کسی عورت کو نفاس کا خون نظر نہ آئے تو امام ابو یوسف و امام محمد رحمہما اللہ کے قول کے مطابق اس کا وضو نہیں ٹوٹے گا اور وہ عورت نفساء نہیں ہوگی ، یہی صحیح ہے کیونکہ نفاس کا تعلق خون کے ساتھ ہے جو کہ پایانہیں گیا اور رطوبت نکلنے کی ووجہ سے اس پر وضو واجب ہوگاا ور امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ نے کہا کہ اس پر احتیاطاً غسل واجب ہوگا کیونکہ بظاہر یعنی غالب طور پر تھوڑے خون سے خالی نہیں ہوگی فتاویٰ میں اس کو صحیح کہاہے اور صدر الشہید رحمہ اللہ نے اسی پر فتویٰ دیاہے۔ (م وط)