عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اور اگر عورت نے اپنی فرجِ داخل میں تیل ٹپکا یا تو بالا تفاق اس کا روزہ ٹوٹ جائے گا اور اس تیل کے باہر نکل آنے سے اس کاوضو بھی بالاتفاق ٹوٹ جائے گا (کبیری) (۴) اگر تیل سے حقنہ کیا پھر وہ اس کی مقعد سے بہہ کر باہر نکل آیاتو وضو ٹوٹ جائے گا (ع وفتح وبحر) مرد کے ذکر (پیشاب کے مقام میں تیل وغیرہ ٹپکانے اور تیل سے حقنہ کرنے میں فرق یہ ہے ک حقنہ کی صورت میں تیل نجاست کے ساتھ مل جاتاہے بخلاف عضو تناسل کے کہ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے نزدیک حائل کی وجہ سے تیل نجاست سے نہیں ملتا (فتح وبحر) (۵) جو چیز نیچے کی طرف سے اندر تک پہنچے پھر باہر نکلے تو اس سے وضو ٹوٹ جاتاہے کیونکہ اندر سے کچھ نہ کچھ رطوبت اس کے ساتھ ضرور لگ جاتی ہے اگرچہ اس چیز کا دخول پورانہ ہو مثلاً اس کا ایک کنارہ ہاتھ میں ہو (ع) (۶) اگر کسی شخص نے انگلی دبر (پاخانہ کے مقام) میں داخل کی اور انگلی اندر غائب نہیں ہوئی تو اس مسئلہ میں تری اور بو کا اعتبار کیاجائے گا یہی صحیح کہے کیونکہ وہ ہر لحاظ سے داخل نہیں ہے (بحر عن خانیہ) اوراگر وہ پوری اندر غائب ہوگئی تو مطلق طور پر وضو ٹوٹ جائے گا (بحر) اور اگر کسی عورت نے انگلی فرج میں داخل کی تو اس کا وضو ٹوٹ جائے گا کیونکہ وہ تری سے خالی نہیں ہوگی ، اگر کسی نے اپنی دبر میں کوئی لکڑی مثلاً آلہ حقنہ کاسر وغیرہ داخل کیا او راس کا ایک سر اباہر رہا تو اس پر تری کے ہونے کااعتبار کیاجائے گا (یعنی اگر تری ہوگی تو وضو ٹوٹ جائے گا ورنہ نہیں) اور اگر وہ لکڑی پوری طرح اندر غائب ہوگئی تو بلا تفصیل مطلقاًً وضو ٹوٹ جائے گا (فتح) پس کسی شخص نے آلہ حقنہ کا سرا اپنی دبر میں داخل کیا پھر اس کو نکالا ، اگر اس پر تری لگی ہوئی نہیں تھی تو وضو نہیںٹوٹے گا اس لئے کہ وضو کو توڑنے والی چیز اندر سے نجاست کا نکلنا ہے نہ کہ کسی چیز کا داخل ہونا اور یہ حکم ہر اس چیز کیلئے