عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ٹوٹ جاتاہے خواہ بہے یا نہ بہے اور خواہ اس کا حال یعنی مرد یا عورت ہو نا ظاہر ہو یا نہ ہو ، تو اور شیح میں ہے کہ خثنیٰ مشکل کے بارے میں احوط کو اختیار کیا جائے گا اور وہ وضو کاٹوٹ جانا ہے (بحر) نہر الفائق میں کہ کہ پہلے قول پر ہی اعتماد کرناچاہئے (ع ومنحہ) (۱۱) اگرکسی مردکے عضو تناسل میںزخم ہو اور اس میں دوسوراخ ہوں، ان میں سے ایک سوراخ ایساہو کہ جس سے وہی چیز نکلتی ہو جو پیشاب کے راستے سے بہتی ہے اور دوسرا سوراخ ایساہو کہ اس سے وہ چیز نکلتی ہو جو پیشاب کے راستہ سے نہ بہتی ہو تو پہلا سوراخ بمنزلہ ذکر کے سوراخ کے ہے جب پیشاب اس کے سرے پر ظاہر ہو گا اس کا وضو ٹوٹ جائے گا خواہ بہے یا نہ بہے اوردوسرے سوراخ سے اگر کچھ رطوبت ظاہر ہو تو جب تک وہ نہ بہے وضو نہیں ٹوٹے گا اگروہ رطوبت بہے گی تو وضو ٹوٹ جائے گا (ع وفتح وبحر) (۱۲) اگر کسی شخص کو پیشاب نکلے کاخوف ہواس لئے وہ پیشاب کے مقام میں روئی رکھ لے اور حال یہ ہے کہ اگر وہ روئی نہ رکھے تو پیشاب نکل آئے تو روئی رکھنے میں کوئی مضائقہ نہی ہے یعنی کوئی کراہت نہیں ہے بلکہ شیطانی وسوسے سے بچنے کے لئے ایساکرنا مستحب ہے اور جب تک پیشاب روئی میں ظاہر نہ ہوجائے اس وقت تک اس کاوضو نہیں ٹوٹے گا (ع وکبیری ملتقطاً) (۱۳) اگر کسی عورت نے اپنی فرج میں روئی رکھی اگر وہ روئی فرجِ خارج میں رکھی ہے اور اس روئی کا اندرونی حصہ یعنی فرجِ داخل کی جانب کا حصہ تر ہو گیا تو اس عورت کا وضو ٹوٹ جائے گا خواہ وہ تری روئی کے بیرونی حصہ تک پہنچے یا نہ پہنچے (بدائع وکبیری وبحر) کیونکہ اس صورت میںفرج داخل سے تری کانکلنا متیقّن ہے اور یہ وضو کے توڑنے میں معتبر ہے کیونکہ فرجِ خارج قلفہ کی مانندہے جس طرح میں قطرہ آجانے سے وضو ٹوٹ جاتاہے اس طرح فرج خارج میں قطرہ آنے سے بھی وضو ٹوٹ جاتاہے (کبیری)