عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
اوراگرعورت نے فرج داخل میں روئی رکھی اور روئی کا داخلی حصہ تر ہو گیا لیکن اس تری نے اس کے باہر والی جانب تک سرایت نہ کیا تو یہ حدث نہیں ہوگا پس عدم خروج کی وجہ سے اس کاوضو نہیں ٹوٹے گا (بدائع وکبیری وبحر مترتباً) اور اگر کسی عورت نے اپنی فرجِ داخل میں روئی رکھی اور تری اس کی دوسری جانب سرایت کر گئی تو اگر وہ روئی فرج کے کنارے سے اوپر کی جانب یا فرج کے کنارے کے برابر ہو تو تری کا خروج پایا جانے کی وجہ سے اس کا وضو ٹوٹ جائے گا اوراگر روئی فرج کے کنارے سے نیچے (اندر) کی جانب ہو تو تری کے عدم خراج کی وجہ سے اس کا وضو نہیں ٹوٹے گا (بدائع وبحر) یہ سب احکام اس وقت ہیں جبکہ روئی باہر نہ نکل گئی ہو اور اگر روئی باہر نکل گئی تو وہ حدث ہے (یعنی ہر حال میں اس کا وضو ٹوٹ جائے گا) اگر کسی عورت نے حیض آنے سے پہلے اپنی فرجِ داخل میں روئی رکھ لی تو خواہ روئی کی صرف اندرونی جانب تر ہویا تری باہر کی جانب تک سرایت کرجائے دونوں صورتوں میںیکساں حکم ہے کہ وہ عورت حائضہ ہوجائے گی کیونکہ دونوں صورتوں میں خون کا نکلنا پایا گیا (بدائع) (۱۴) اگر کسی شخص کی کانچ (پاخانہ کی جگہ کا اندرونی حصہ) باہر نکل آئے اور اس کو ہاتھ یاکپڑے کے ذریعے اندر داخل کردے تو اس کا وضو ٹوٹ جائے گا کیونکہ اس طرح کچھ نجاست اس کے ہاتھ کو لگ جائے گی (اور اس طرح نجاست کا خروج پایا جائے گا مولف) اور اگر خود بخود اندر چلی جائے مثلاً چھینک آئی اور اس کی وجہ سے کانچ خود بخوداخل ہوگئی تو وضو نہیں ٹوٹے گا (کیونکہ اس صورت میں نجاست کا خروج نہیں پایاگیا) اور شمس الا ئمہ امام شیخ حلوائی ؒ نے ذکر کیاہے کہ اگر کانچ کے نکلنے کا یقین ہوجائے تو اس کے نکلنے ہی سے نجاست کے باطن سے ظاہر کی طرف نکلنے کے باعث وضو ٹوٹ جائے گا اورامداد میں اسی پر اعتماد کیاہے (بحروع ودروش ملتقطاً) (احتیاطاً اسی