عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہے۔ اور آہستہ آہستہ اور ضرورت کے وقت اترنے کی وجہ سے لوگوں کے دلوں میں اُترتا گیا اور ہزارہا آدمی اس کے احکام کو قبول کرتے اور مسلمان ہوتے گئے اور یہ سب کچھ حکمت ِالٰہی پر مبنی تھاکیونکہ قرآن مجید پر قیامت تک عمل جاری رہے گا اس لئے اس کے احکام ایسے معتدل ہیں کہ ہر زمانے اور ہر قوم کے لئے مناسب ہیں اور دنیا کی کوئی قوم بھی ایسی نہیں کہ وہ کسی بھی زمانے میںاس کے احکام پر عمل کرنے سے عاجز ہو، پس معلوم ہوا کہ قرآن مجید سب کتابوں اور صیحفوں سے افضل کتاب ہے (کلام ِالٰہی میں بعض کا بعض سے افضل ہونا اس معنی میں ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنی حکمت ورحمت سے اس میں ہمارے لئے ثواب وافادیت زیادہ سے زیادہ مرحمت فرمایا ہے، ور نہ اللہ تعالیٰ ایک، اُس کا کلام ایک، ا س میں افضل ومفضول کی گنجائش نہیں )اور تواتر کے ساتھ یعنی اس قدر کثرت سے لوگ حضور اکرم حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے سے آج تک نقل کرتے ہوئے اور پڑھتے پڑھاتے ہوئے چلے آتے ہیں کہ ادنیٰ عقل والا آدمی بھی یہ یقین نہیں کرسکتا کہ اتنے آدمی سب کے سب جھوٹ بولتے ہوں اس لئے اس کے یقینی اور قطعی البثوت ہونے میں کسی طرح کے شک وشبہ کی گنجائش نہیں۔اور یہ قرآن مجید جو ہمارے پاس موجود ہے بعینہ وہی قرآن ہے جو حضورِ اکرمﷺ پر نازل ہوا تھا اور اس میں ایک زبر، زیر، پیش کی بھی کمی بیشی نہیں ہوئی۔ قرآن مجید کی ترتیب اگرچہ نزول تدریجی کے مطابق نہیں لیکن نزول دفعی (یعنی ایک ہی دفعہ نازل ہونے ) کے مطابق ضرور ہے کیونکہ یہ سب اللہ تعالیٰ کے حکم سے بذریعہ جبرائیل علیہ السلام حضورِ انور صلی اللہ علیہ وسلم کو معلوم ہوئی۔ پس جب کوئی سورت اُترتی تھی تو حضور اکرم علیہ الصلوۃٰ والتسلیم اپنے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو فرماتے تھے کہ اس سورت کو فلاں سورت کے بعد اور فلاں سورت سے پہلے لکھ لو اور جب کوئی