عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کانوں کامسح کرے ، تمام اصحاب متون وشروح نے اسی کو اختیار کیا ہے پس صحیح یہ ہے کہ نیا پانی لینا خلاف سنت ہے اورصاحب خلاصہ کا اس کو اچھا کہنا صحیح نہیں ہے ، خلاف سنت فعل کس طرح اچھا ہوسکتا ہے واللہ علم (ش ملحضاً) لیکن اگر پہلی تری باقی نہ رہی ہو اور استعمال میں آچکی ہو مثلاً اس نے دونوں ہاتھوں کی انگلیوں سے عمامہ (صافہ) اٹھایا ہو تو جب تک نیا پانی لے کر کانوں کا مسح نہ کرے سنت اد انہیں ہوگی (ط) پس اگر عمامہ کو انگلیوں سے مس کیا تو کانوں کے مسح کے لئے نیا پانی لینا ضرری ہے (درالمنتقی) اس سے یہ استفادہ ہواکہ احناف وشوافع کا اختلاف اس بارے میں ہے کہ اگر نیا پانی نہ لیا اور سر کے مسح کی باقی تری سے کانوں کا مسح کیا تو کیا اس سے سنت ادا ہوجائے گی ؟ احناف کے نزدیک جواب یہ ہے کہ ہاں ادا ہوجائے گی او ر شوافع کے نزدیک ادا نہیں ہوگی لیکن اگر سابقہ تری باقی ہوتے ہوئے نیا پانی لیا تو بالا تفاق سنت ادا ہوجائے گی (بحروش) یعنی ہمارے نزدیک خلاصہ کی روایت کی بناء پر یہ سنت کے قائم مقام ہوگی نہ کہ مشہور روایت کی بناء پر جس کو کہ اصحاب متون وشروح نے اختیار کیا ہے جیسا کہ پہلے بیان ہوا لیکن دونوں ہاتھوں سے عمامہ وغیرہ اٹھانے کی وجہ سے تری باقی نہ رہنے کے بعد سنت کی ادا ئیگی کے لئے ضروری ہے کہ نیا پانی لے کر دونوں کانوں کا مسح کرے (مؤلف) ۱۲۔ ترتیب: یہ ہمارے نزدیک صحیح قول کی بنا پر سنت مؤکدہ ہے اس کے ترک کی عادت سے گنہگار ہوگا (بحروم وغیرہما) اور امام شافعی و اما م احمد رحہما اللہ کے نزدیک فرض ہے اور امام مالکؒ کے نزدیک مستحب ہے (درالمنتقیٰ وبحروبدائع وغیرہا) اور ترتیب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں جس کا ذکر پہلے کیا ہے اس کو پہلے ادا کرے (ع) یعنی آیت وضو میں جس ترتیب سے مذکور ہے اس یہ ترتیب سے وضو کرے (درالمنتقیٰ وش وغیرہ ہما) (پس پہلے