عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
منہ دھوئے پھر دونوں ہاتھ کہنیوں تک دھوئے پھر سر کا مسح کرے پھر دونوں پائوں ٹخنوں تک دھوئے ، مؤلف) فائدہ: قدوری نے نیت اور ترتیب اور پورے سرکے مسح کو مستحبات میں شمار کیا ہے اور صاحب ہدایہ ومحیط وتحفہ وایضاح اوروافی نے ان کو سنتوں میں شمار کیا ہے اور یہی صحیح ہے۔ (ع ودرالمنتقیٰ ومجمع) (۱۳) اعضائے وضوکو پے در پے دھونا ، یہ ہمارے نزدیک سنت ہے اور امام مالک ؒ کے نزدیک فرض ہے اور کہا گیا ہے کہ اما م شافعی رضی اللہ عنہ کا بھی ایک قول یہی ہے کہ یہ فرض ہے (بدائع بزیادۃ) پے در پے ہونے کا مطلب یہ ہے کہ وضو کرنے والاوضو کے افعال کے درمیان کسی ایسے فعل میں مشغول نہ ہو جو وضو سے متعلق نہ ہو (بدائع ومجمع) یعنی ایک عضو کودھونے کے بعدمتصل ہی دوسرا عضو بھی دھولے (ع) اور اس کی معتبر حدیہ ہے کہ معتدل موسم میں پہلے دھوئے ہوئے عضو کی تری خشک ہونے سے پہلے دوسرا عضو دھونا شروع کردے (ع و ش) گرمی، ہوا اور سردی کی شدت کا اعتبار نہیں اور اعضا کے خشک ہونے میں وضو کرنے والے کی حالت یکساں رہنے کابھی اعتبار کیا جائے گا (ع) وضو میں تفریق کرنایعنی بعض اعضا کو دھوکر کچھ توقف کے بعد باقی اعضا کو دھونا اگر عذر کے بغیر ہو تو مکروہ ہے لیکن اگر عذر سے ہو مثلاً پانی ختم ہوجائے یا پانی کا برتن الٹ جائے اس لئے اور پانی لینے کے لئے جائے یا اسی طرح کی کوئی اور وجہ ہو تو صحیح قول کی بناء پر مضائقہ نہیں ہے (یعنی مکروہ نہیں ہے) غسل اورتیمم کے افعال کے درمیان تفریق کرنے کابھی یہی حکم ہے (بحروع ملتقطاً) یعنی اگر غسل یا تیمم کے افعال میں عذر کی وجہ سے تفریق کی تو مضائقہ نہیں ہے یعنی اس صورت میں ان دونوں میںبھی پے در پے کی