عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
تری کے مستعمل ہونے سے بچ جائے (کبیری) علامہ طحطاوی ؒ نے مراقی الفلاح کے حاشیہ میں کہا ہے کہ اس میں تکلف ومشقت ہے جیسا کہ خانیہ میںہے اور فتح القدیر میں ہے کہ سنت۔ (حدیث) میں اس کی کوئی اصل نہیں ہے (فتح وش وط) بحرالرائق میں اس دوسرے طریقے کو ضعیف کہاہے (غایۃالاوطار) اور مجمع الانہر میں پہلے طریقے کو ضعیف کہا ہے (مجمع) (غرض کہ دونوں طریقے درست ہیں خواہ جس پر عمل کرے ، مؤلف) (۱۱) دونوں کانوں کا ایک ساتھ مسح کرنا پس اس میںدائیں کو بائیں پر مقدم کرنا نہیں ہے (دروش) دونوں کا نوں کامسح آگے اورپیچھے سے اسی تری سے کرنا سنت ہے جس سے سر کا مسح کیا ہے۔ اگر کانوں کے اگلی طرف کا مسح منہ دھونے کے ساتھ کرے اور کانوں کے پچھلی طرف کا مسح سر کے مسح کے ساتھ کرے تو بھی جائزہوگا مگر افضل وہی صورت ہے جو پہلے بیان ہوئی (ع) کانوں کے اندر کامسح دونوں انگشت شہادت کے اندر کی طرف سے کرے اور کانوں کے باہر کا مسح دونوں انگوٹھوں کے اندر کی طرف سے کرے (ع وش) اور دونوں ہاتھوں کی چھنگلیا دونوں کانوں کے سوراخ میںداخل کرے اور ان کو حرکت دے (فتح وبحروط) امام شافعیؒ کے نزدیک کانوں کے مسح کے لئے نیا پانی لینا سنت ہے (بدائع) فقہائے احناف کے نزدیک سر کے مسح کی تری سے کانوں کا مسح کرے (مجمع وغیرہ) کیونکہ رسول اللہ ﷺکا ارشاد ہے کہ دونوں کان سر کا حصہ ہیں یعنی ان دونوں کے مسح کے لئے علیحدہ پانی لینے کی ضرورت نہیں ہے (فتح) خلاصہ میں ہے کہ اگر پہلی تری باقی ہوتے ہوئے نیا پانی لیا تواچھا ہے (بحروع وش وم) اس کا مقتضیٰ یہ ہے کہ اختلاف فقہا سے بچنے کے لئے نیا پانی لینا اولیٰ ہے تاکہ بالا تفاق سنت ادا ہوجائے لیکن نیا پانی لینے کی روایت مشہور روایت کے خلاف ہے اور مشہور روایت یہ ہے کہ سر کے مسح کی تری سے ہی