عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
نہیں ہے (بحر) اور شامی وغیرہ میں ہے کہ اس کے لئے خلال کرنافرض ہے کیونکہ اس صورت میں خلال کئے بغیر ان کی درمیانی جگہ میں پانی پہنچانا ممکن نہیں ہے پس سمجھ لیجئے (ش ودرالمنتقی وع) بحرالرائق میں ظہیریہ سے منقول ہے کہ انگلیوں میں خلال کرنے کا وقت تین دفعہ دھونے کے بعد ہے کیونکہ تین بار دھونے کی سنت ہے اور شامی میں حلیہ سے منقول ہے کہ خلال کاتین دفعہ ہونا یعنی ہر دفعہ دھونے کے ساتھ انگلیوں کا خلال بھی کرنا سنت ہے۔ پھر دار قطعی وبیہقی سے صحیح او رجید اسناد ہے ساتھ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ انھوں نے وضو کیا اور اپنے دونوں قدموں کی انگلیوں میں تین بار خلال کیا اور کہا کہ میں نے رسول اللہ ﷺکواسی طرح کرتے ہوئے دیکھا ہے جیسا کہ میں کیاہے (ش) دونوں ہاتھوں کی انگلیوں میں خلال کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ ایک ہاتھ کی انگلیاں دوسرے ہاتھ کی انگلیوںمیں ڈالے (جس طرح پنجہ کرتے ہیں ، غایۃ الوطار) اور ان سے پانی ٹپکتا ہواہو (ع وبحروم وش) ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ ایک ہاتھ کی ہتھیلی اس ہاتھ کی پشت پر جس کا خلال کرنا ہے رکھے اور اوپر کے ہاتھ کی انگلیاں نیچے کے ہاتھ کی انگلیوں میں ڈال کر کھینچے ، اسی طرح دوسرے ہاتھ کا خلال کرے ، بعض نے اس کو اولیٰ کہا ہے تاکہ لہو ولعب سے مشابہت نہ ہو (بحرودروش وعلم الفقہ مترتباً) اور دونوں پاؤں کی انگلیوں میں خلال اس طرح کرے کہ بائیں ہاتھ کی چھنگلیا کے ذریعہ پاؤں کی انگلیوں میں نیچے سے اوپر کو خلال کرے اور دائیں پاؤں کی چھنگلیا سے خلال شروع کرکے بائیں پائوں کی چھنگلیا پر ختم کرے (ط وع وبحرودروغیرہا) یہ جو کہا گیاہے کہ پاؤں کی انگلیوں میں نیچے سے اوپر کو خلال کرے اس یں دو احتمال میں ایک یہ کہ پائوں کی پیٹھ کی جانب سے چھنگلیا کو انگلیوں کے درمیان میں داخل کرے اور نیچے سے اوپر کھینچے یہ زیادہ اقرب ہے اور دوسرا احتمال یہ