عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
میںہو تو ڈاڑھی کا خلال کرنا اس کیلئے مکروہ ہے کیونکہ خلال کرنے میںبال ٹوٹنے کا اندیشہ ہے اور حالت احرام میں بال توڑنا منع ہے (بحروم و ط وش وع وفتح ملتقطاً) اور ظاہر ہے کہ خلال کرنے کاحکم گنجان ڈاڑھی کے بارے میں ہے اور گر ڈاڑھی گنجان نہ ہو بالوں کے نیچے کی کھال تک پانی پہنچانافرض ہے (ش) ڈاڑھی میں خلال کرنے کا مسنون طریقہ یہ ہے کہ دائیں ہاتھ کے چلو میں پانی لے کر ٹھوڑی کے نیچے کے بالوں کی جڑوں میں اس طرح ڈالے کہ اس وقت ہاتھ کی ہتھیلی گردن کی جانب ہواور ہاتھ کی پشت باہر یعنی نیچے کی طرف ہو تاکہ چلو کاپانی بالوں میں داخل ہوسکے پھر ڈاڑھی میں اسی دائیں ہاتھ کی انگلیاں نیچے کی جانب سے ڈال کر اوپر کو خلال کرے اور ڈاڑھی میں انگلیاں ڈالنے کی کیفیت یہ ہے کہ ڈاڑھی میں پانی ڈالنے کی کیفیت کے برعکس ہاتھ کی پشت گردن کی طرف رہے یعنی انگلیوں کی پشت بالوں کے ساتھ لگے، یایوں کہئے کہ ہاتھ کی پشت آنکھوں کی طرف رہے اور ہتھیلی باہر کی جانب یعنی چھاتی کی طرف رہے (م وط ودروش وغیرہا ملتقطاً) بعض کے نزدیک اس کی ترکیب یہ بھی ہے کہ بالوں کے نیچے سے انگلیاں اس طرح داخل کرے کہ ہتھیلی گردن کی طرف ہو اور ہاتھ کی پشت باہر کی طرف ہو ، حدیث شریف کے الفاظ سے اسی صورت کی طرف ذہن جلدی جاتا ہے۔ (۸) دونوں ہاتھوں اور دونوں پاؤں کی سب انگلیوں کا خلال کرنا (م وغیرہ عامتہ الکتب) یہ بالاتفاق سنت موکدہ ہے (ع وش وبحر) اور انگلیوں میں خلال کرنااس وقت سنت ہے جبکہ پانی انگلیوں کے بیچ میں پہنچ چکا ہو (درین وع) اور اگر انگلیاں بالکل ملی ہوئی ہوں (اوران کے درمیان میں پانی نہ پہنچے کا گمان غالب ہو) تو بحرالرائق میں ہے کہ انگلیوں کی درمیانی جگہ کو دھونا فرض ہے اور خلال کرنا دھونے کے حکم میں نہیں ہے جیسا کہ یہ بات پوشید ہ