عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
انگلیوں کے اندر خلال کر اور کلی اور ناک میں پانی ڈالنے میں مبالغہ کر لیکن اگر روزہ دار ہوتو مبالغہ نہ کر (م وط وغایۃ الا وطار ملتقطاً) کلی کے پانی باہر ڈالنا اوراندر نہ نگلنا کیوں کہ یہ پانی مستعمل ہو جائے گا۔ (ط وبحر) ناک میں پانی ڈالنے کے بعد ناک کو جھاڑنا یعنی ناک سنک کر اس کا پانی باہر نکال دینا ، ناک کو بائیں ہاتھ سے جھاڑنا مستحب ہے اور ہاتھ کے بغیر جھاڑنا مکروہ ہے کیونکہ یہ چوپائے کے فعل کی مانند ہے اور بعض نے کہاکہ یہ مکروہ نہیں ہے (ط) اور اولیٰ یہ ہے کہ کلی کرتے وقت منہ کے اندر اور ناک میں پانی ڈال کر ناک کے اندر انگلی پھرائے (ط ودر) (پس منہ میں انگشت شہادت اورناک میں چھنگلی انگلی داخل کرے۔ مؤلف) (۷) ڈاڑھی کا خلال کرناجبکہ ڈاڑھی گنجان ہو (م وغیرہ) خلال کاوقت تین بار منہ دھونے کے بعد ہے (م ودروغیرہ ہما) ڈاڑھی کا خلال کرنے کے بارے میں چار قول ہیں، ایک قول یہ ہے کہ یہ واجب ہے ، یہ سعید بن جُبیر کا قول ہے ، دوسرا قول یہ ہے کہ یہ سنت ہے، یہ امام ابو یوسف ؒ وامام شافعیؒ کا مذہب ہے اور امام محمدؒ سے ایک روایت یہی ہے ، تیسرا قول یہ ہے کہ مستحب ہے اور چوتھا قول یہ ہے کہ جائز ہے یہ اما م ابو حنیفہ وامام محمد رحمہما اللہ کے نزدیک ہے اور امام مالک ؒ کا بھی یہی قول ہے۔ جائز کا مطلب یہ ہے کہ اس کا کرنے والا بدعت کی طرف منسوب نہیں ہے اورمبسوط میں ہے کہ ڈاڑھی کا خلال کرنا امام ابوحنیفہ ؒ کے نزدیک مستحب ہے صاحبین کے نزدیک جائز ہے کذافی العینی (غایۃ لاوطار) مبسوط میں امام ابو یوسف کے قول کو ترجیح دی گئی ہے پس امام ابویوسف ؒ کے نزدیک تین بارمنہ دھونے کے بعدڈاڑھی کاخلال کرنا سنت ہے یہی قول لیا گیا ہے اور یہی اصح ہے ، یہ حکم اس وقت ہے جبکہ وضو کرنے والا احرام کی حالت میں نہ ہو اور اگروہ احرام کی حالت