عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ایک کو تین بار کرنا بالاجماع (بحرودروغیرہما) پس سنت یہ ہے کہ پہلے تین بار کلی کرے پھر تین بار ناک میں پانی ڈالے (ع) ہر بار نیا پانی لینا ، یعنی ان دونوں میں سے ہرایک کے لئے ہر دفعہ نیا پانی لے ، یہ ہمارے نزدیک سنت ہے۔ (ع ودروش وبحر وبدائع) پس اگر ایک بار چلو میں پانی لے کر اس میں سے تین دفعہ منہ سے پانی اٹھائے اور تین کلیاںکرلے تو جائزہے اوراس سے کلی کرنے کی سنت اد اہوجائے گی لیکن ہر دفعہ نیاپانی لینے کی سنت اد انہیں ہوگی اور اگر ایک بار چلو میںپانی لے کر اسی کو تین بار ناک میںکھینچنے تو جائزنہیںاس لئے ناک میں پانی کھینچنے کی صورت میں مستعمل پانی لوٹ کر اس کے چلو میںآجائے گا کیونکہ ناک کے نتھنے بند نہیں ہوسکتے اور بخالف کلی کے کہ اس میں ایسانہیں ہوگا کیونکہ منہ سے پانی کھینچنے کے بعد ہونٹ بند ہوسکتے ہیں (ع وبحروم وط وغیر ہاملتقطاً) اگر چلو میں پانی لے کر تھوڑے پانی سے کلی کرے پھر باقی پانی ناک میں ڈالے تو جائز ہے اگر اس کے برعکس کرے (یعنی پہلے کچھ پانی ناک میں ڈالے پھر باقی سے کلی کرے) تو جائز نہیں (ع وبحر) اور یہاں جائز نہ ہونے کامطلب یہ ہے کہ سنت ادا نہیں ہوگی (بحر) دونوں کو دائیں ہاتھ سے کرنا، دونوں میں مبالغہ کرنالیکن روزہ دار مبالغہ نہ کرے (بدائع) کلی میں مبالغہ کرنے کا مطلب یہ ہے کہ منہ میں بہت سا پانی لے کر غرغرہ کرے اورحلق تک پہنچائے اور ناک میں پانی ڈالنے میں مبالغہ کرنا یہ ہے کہ ناک کی ہڈی (بانسہ) تک پانی چڑھائے (دروش وم وط و بحروفتح ملتقطاً) لیکن اگر روزے دار ہوتو ان دونوں میں مبالغہ نہ کرے مطلقاً اگرچہ اس کا روزہ نفلی ہو، پس روزے دارکے لئے مبالغہ کرنا مکروہ ہے جیسا کہ اس کے لئے بلا عذر کسی چیز کو چبانا مکروہ ہے کیونکہ ان میں مبالغ کرنے سے روزہ فاسد ہوجانے کا احتمال ہے اور نیز اس لئے کہ رسول ﷺ نے فرمایاہے ہے کہ وضو پور ا کرا ور