عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
پر بھی قار نہ ہو تو وہ تیمم کرلے اور نماز پڑھے اوراس پر اس نماز کو لوٹا نا واجب نہیں اور منہ کے ساتھ پانی لینے میں اختلاف ہے اور صحیح یہ ہے کہ وہ مستعمل ہوجائے گا اورخبث (نجاست حقیقیہ) کو دور کرنے والا ہوگا (بحروش) پس وہ منہ کے ساتھ پانی لے کر پہلے اپنے ہاتھوں پر لگی ہوئی نجاست حقیقیہ کو دور کرے کیونکہ مستعمل پانی سے اس کو دور کیا جاسکتا ہے پھر اپنے ہاتھ کی انگلیاں (ملاکر) پانی میں ڈالے اور ان کے ذریعے پانی لے کر حدث یعنی نجاست حکمی کو دور کرے اور وضوکے لئے دونوں ہاتھوں کو دھولے (منحہ وش ملتقطاً) (جیسا کہ اوپر بیان ہوا) ۔ (۴) مسواک، یہ بھی سنت مؤکدہ ہے (درد غیرہ عامۃ الکتب) (اس کی تفصیل الگ بیان میں ہے ، مؤلف) (۵) کلی کرنا (عامۃ الکتب) (۶) ناک میں پانی ڈالنا (ایضاً) یہ دونوں سنت مؤکدہ ہیں اگر بلا عذر ان کے ترک کی عادت بنالے گا تو صحیح قول کی بنا پر گنہگا ر ہوگا (ط ودروش) کلی کی حد یہ ہے کہ تمام منہ کے اندر پانی پہنچ جائے اور ناک میں پانی ڈالنے کی حد یہ ہے کہ نرمہ بینی (ناک اندر کے نرم حصہ تک) پانی پہنچ جائے (ع) ناک میں پانی ڈالتے وقت سانس کے ساتھ ناک میں پانی کھینچنا شرعاً شرط نہیں ہے (ط) ان دونوں کا طریقہ یہ ہے کہ پہلے تین دفعہ کلی کرے اور ہر دفعہ نیا پانی لے پھر تین دفعہ ناک میں پانی ڈالے اور اس کے لئے بھی ہر دفعہ نیا پانی لے۔ احادیث میں آنحضور ﷺکے وضو کی کیفیت میں اسی طرح وارد ہوا ہے (ہدایہ) جاننا چاہئے کہ کلی اورناک میں پانی ڈالنا بھی کئی سنتوں پر مشتمل ہے اور وہ یہ ہے ہیں ، ترتیب یعنی پہلے کلی کرناپھر ناک میں پانی ڈالنا (بحروبدائع ودروط ملتقطاً) ان دونوں میں سے ہر