عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہوتی ہے جو انھوں نے بعض علما سے نقل کی ہے کہ جب اثناء وضومیں بسم اللہ کہہ لیا تو کافی ہے (ش ملخصاً) پس وضو کے شروع میں بسم اللہ پڑھنا بھول گیا تو وضو پور ا کرنے سے پہلے جب بھی یاد آجائے پڑھ لے تاکہ اس کا وضو بسم اللہ سے خالی نہ رہے (بحروع وش وط) اور فقہائے نے کہا کہ ہر عضو کودھوتے وقت بسم اللہ پڑھنا مندوب (مستحب) ہے (ش وط) استنجا کرنے سے پہلے بھی بسم اللہ پڑھے اور بعد میں بھی پڑھے یہی صحیح ہے ، جب ستر کھلا ہوا ہو یا نجاست کی جگہ میں ہوتو بسم اللہ نہ پڑھے (ع وبحر وفتح وغیرہما) ظاہر یہ ہے کہ جب کسی ایسی جگہ میں استنجا کرے جو قضائے حاجت کے لئے نہ بنائی گئی ہو تو کپڑا اٹھانے سے پہلے بسم اللہ پڑھے اور اگر قضائے حاجت کی جگہ میں استنجا کرے تو اس میں داخل ہونے سے پہلے بسم اللہ پڑھے ، اگر پہلے پڑھنا بھول جائے تو اللہ تعالیٰ کے نام کی تعظیم کے لئے دل میں پڑھے زبان کو حرکت نہ دے۔ (ش) اللہ تعالیٰ کے ہر ذکر سے بسم ا للہ کی سنت اد اہوجاتی ہے۔ (در) پس اگر ابتدائے وضو میں بسم اللہ کی بجائے اللّٰہُ اَکبَر یا لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہ یا اَلحَمدُ للّٰہُ یا اَشھَدُ اَن لَّا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ پڑھا تو بسم اللہ پڑھنے کی سنت کامل طور پر ادا ہوجائے گی (ش و ع و فتح و غیرہا ملتقطاً) وضو میں بسم اللہ پڑھنے کے لئے سلف سے یہ الفاظ منقول ہیں: بِسمِ اللّٰہِ العَظِیمِ وَالحَمدُ للّٰہ عَلٰی دِینِ الِاسلَامِ اور یہ الفاظ رسول ﷺ سے مروی ہیں۔ (ع وفتح وغیرہما) بعض نے اس کے بعد یہ الفاظ زیادہ کئے اَلِا سلَامُ حَقُّ‘ وَالکُفرُ بَاطِلٌ (مؤلف) بعض نے کہا کہ یہ کہنا افضل ہے: اَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ - بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ - اورمجتبیٰ میں ہے کہ ان دونوں کو جمع کیا جائے۔ (ش وم و ط و کبیری) ۳۔ ابتدائے وضو میں دونوں ہاتھوں کو کلائیوں (پہنچوں) تک تین بار دھونا جبکہ دونوں ہاتھ پاک ہوں (عامتہ الکتب) اگر ہاتھ ناپاک ہوں تو دھونا فرض ہے (بحروش) (جیسا کہ آگے