عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
یا گھی وغیرہ کوئی چکنی چیز ملی پھر وضو (یا غسل) کیا اور دونوں پائوں (یا دیگر چکنائی والے اعضاپر پانی بہایا لیکن پانی نے چکنا ئی کی وجہ سے اندر اثرنہیں کیا تو اس کاوضو (غسل) جائز ہے اس لئے پائوں (وغیرہ) کادھونا پایا گیا ہے (فتح وع) کیونکہ پانی کا بہانا شرط ہے اثر کرنا شرط نہیں ہے (حاشیہ انواع) (۶) اگر پاؤں کی پھٹن (بوائی) میں پانی لگنا ضرر کرتا ہو تو اس میںرکھی ہوئی دوائی کے اوپر سے پانی بہانا ضرورت کی وجہ سے جائز ہے (م) پس اگر پائوں کی پھٹن (بوائی) میں چربی یا کوئی دوائی بھر دے پھر وضو کرتے وقت پائوں دھوئے اور پانی، چربی یا دوائی کے نیچے نہ پہنچے تو غور کرے کہ اگر اس کے نیچے پانی پہنچانا نقصان کرتا ہے تو اوپر سے پانی بہادینے سے اس کا وضو (او رغسل) جائز ہوگا اور اس کا مسح کرنا کافی نہیں ہوگا اور اگر اس کے نیچے پانی کا پہنچانا نقصان نہیں کرتا تو اس کے اوپر سے پانی بہا دینا جائز نہیںہے (ع وش ملتقطاً) اور اگر اس پھٹن کو سی لے تو ہر صورت میں اوپر سے پانی بہادینا جائز ہے (ع) اگر کسی کے اعضا میںشگاف (پھٹن یا زخم) ہے اور وہ اس کو دھونے پر قادر ہے یعنی دھونا اس کو نقصان نہ کرتا ہو تو اس کا دھونا فرض ہے، اگر اس کو دھونے سے عاجز ہو یعنی دھونا نقصان کرے تو دھونے کا فرض اس سے ساقط ہوجائے گا اور اس کے اوپر سے پانی بہانا فرض ہے اور اگر پانی بہانے سے بھی عاجز ہو تو مسح کافی ہے اور اگر مسح سے بھی عاجز ہوتو مسح بھی اس سے ساقط ہوجائے گا پس وہ اس کے اردگرد سے دھولے اور اس جگہ کو چھوڑ دے (ع ودروط ملتقطاً) اور اگر ان میں سے کوئی چیز نقصان نہ کرے تو جس قدر نقصان نہ کرے اس قدر متعین ہو جائے گا حتی کہ اگرٹھنڈا پانی نقصان کرتاہے اور گرم پانی نقصان نہیں کرتا اور وہ اس پر قادر کہے تو اس کو گرم پانی استعمال کرنالازم ہوگا، ۔ اگر کسی کے دونوں ہاتھوں میں پھٹن ہو اور وہ پانی استعمال نہ کرسکتا اور وہ اپنا چہرہ