عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
۱۸۔ کانوں کا مسح سر کے مسح کے قائم مقام نہیںہوسکتا۔ (ع) (۱۹) ٹوپی اور عمامہ (پگڑی) پر مسح کرناجائز نہیںاور اسی طرح عورت کو اپنی اوڑھنی (یا برقعہ یاچادر) پر مسح کرنا جائز نہیں ہے لیکن اگر اوڑھنی باریک ہو اورپانی اس طرح ٹپکتا ہوا ہو کہ بالوں تک پہنچ جائے تو اس صورت میں مسح جائز ہوگا اور یہ اس سورت میں ہے کہ پانی میں رنگ نہ آجائے (ورنہ مسح جائز نہ ہوگا کیونکہ وہ مطلق پانی نہیںرہا، مولف) اور افضل یہ ہے کہ عورت اوڑھنی کے نیچے سے مسح کرے (ع و بدائع ملتقطاً) اور اگرعورت کے سر پرخضاب (یامہندی) کی لُبدی لگی ہواور وہ اس خضاب (یامہندی) پرمسح کرے اگر اس کے ہاتھ کی تری خضاب کے ساتھ مل کر مطلق پانی کے حکم سے نکل گئی تو مسح جائز نہیں ہوگا۔ (ع) وضو کا چوتھا فرض: دونوں پاوئوں کا ٹخنوں تک ایک بار دھوناہے (جبکہ موزے نہ پہنے ہوں) (بدائع ودروبحر وغیرہا) اس کی تفصیل یہ ہے: ۱۔ ہمارے تینوں ائمہ کے نزدیک دونوں ٹخنے بھی دھونے میںشامل ہیں (بدائع وع وغیرہما) (۲) ٹخنہ وہ ابھری ہوئی ہڈی ہے جو پائوں کے پنڈلی کی جانب کے حصہ پر دونوں طر ف ہوتی ہے (ایضاً) (۳) اگر کسی کا پائوں کٹ جائے اور ٹخنہ میں سے کچھ باقی نہ رہے تو اس کا دھونا ساقط ہوجائے گا اور اگر کچھ باقی رہ جائے تو جتنا باقی ہے اس کا دھونا فرض ہے (فتح وبحروع) اور جس مقام سے کٹاہے اس کے دھونے کا بھی یہی حکم ہے (ع) (۴) اگر کسی کاپائوں (یا وضوکا کوئی اور عضو) خشک (بے حس) ہوجائے اور ایسا ہوجائے کہ اگر اس کو کاٹوتو اس شخص کو خبرنہ ہوتو وضو میں اس پاؤں (یادوسرے خشک شدہ عضو) کا دھونا بھی فرض ہے۔ (ایضاً) (۵) اگر کسی نے اپنے دونوں پائوں (یادیگر اعضائے وضو یا غسل) کو تیل