عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اور سر پانی میں رکھنے پر بھی قادر نہیں ہے تو وہ تیمم کرے (دروش) (۷) اگر کسی کے زخم ہو اور اس زخم کا چھلکا اوپر کو اٹھ گیا ہواور اس زخم کے سب کنارے اس چھلکے سے ملے ہوئے ہوں لیکن اس کا ایک کنارہ اوپر کو اٹھ گیا ہو جس سے پیپ نکلتی ہو اگر وضومیں وہ چھلکا اوپر سے دھل گیا اورچھلکے کے نیچے پانی نہ پہنچا تو وضو جائز ہے اس لے کہ جو کچھ چھلکے کے نیچے ہے وہ کھلا ہو انہیں پس اس کا غسل بھی فرض نہیں ہے (ع) (۸) اگر وضو کے کسی عضو میں دنبل وغیرہ زخم ہے اور اس پر پتلا چھلکا ہے اس نے وضو کرنے میں اس چھلکے پر پانی بہالیا پھر اس چھلکے کو اتاردیا اگراس وقت وہ زخم بالکل اچھا ہوگیا تھا یعنی چھلکے کے اترنے سے اس کو کچھ تکلیف نہیں ہوئی تو بعض علماء کے نزدیک اس کے نیچے کی جگہ کا دھونا فرض ہے او ربعض کے نزدیک فرض نہیں ہے اور اگر اس چھلکے کو زخم اچھا ہونے سے پہلے اتارا یعنی چھلکا اترنے سے تکلیف ہوئی تو اگر اسے میں اس (پیپ وغیرہ) کچھ نکلا اور بہا تو وضو ٹو ٹ گیا اور اگر کچھ نہیں نکلا تو اس جگہ کا دھونا فرض نہیں ہے اور صحیح یہ ہے کہ دونوں صورتوں میں یعنی خواہ چھلکا اترنے سے تکلیف ہویا نہ ہو دھونا فرض نہیں ہے (ع وش ملتقطا) (۹) اگر وضو کے کسی عضو پرمکھی یا پسو کا پاخانہ (بیٹ) لگا ہوا ہے اور وضو کرنے میں اس کے نیچے پانی نہ پہنچے تو دفع حرج کی وجہ سے وضو جائز ہوگا اس لئے کہ اس سے بچنا ممکن نہیں ہے (ع بزیادۃ عن ط) (۱۰) اگر وضوکے عضو پر مچھلی کی کھال (چھلکا) یا چبائی ہوئی روٹی لگ گئی اور خشک ہو گئی اور وضو کرنے میں اس کے نیچے پانی نہیں پہنچا تو وضو جائز نہیں ہے اس لئے کہ اس سے بچائو ممکن ہے (ع) (۱۱) اگر وضو کے عضو کا کچھ حصہ خشک رہ جائے اور اسی عضو کی ٹپکتی ہوئی تری اس حصے پر پہنچائی جائے تو وضو جائز ہوگا اور اگر ایک عضو کی تری دوسرے عضو پرپہنچائی جائے تو وضو میں جائز نہیں غسل میں