عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
مسح اور رموزہ کی بچی ہوئی تری سے سر کا مسح جائز نہیں ہے (ع) اگر اعضائے وضو میں سے کسی عضو سے تری لی تو اس سے مسح مطلقاًجائز نہیںخواہ اس عضو کو (جس سے تری لی ہے) دھویا گیا ہو یا اس پر مسح کیا گیا ہو (ع وبحروش ملتقطاً) اس لئے کہ مسح جائز ہونے کے لئے یہ شرط ہے کہ وہ تری مستعمل نہ ہو اور دوسرے عضو سے لی ہوئی تری اس عضو سے جدا ہوتے ہی مستعمل ہوجائے گی (ط) بخلاف ہاتھوں کی تری کے کہ وہ مستعمل نہیں کیونکہ وہ کسی دوسرے عضو سے نہیں لی گئی ہے (مؤلف) ۱۳۔ یہ شرط نہیں ہے کہ تر ہاتھ کے ساتھ ہی مسح کرے (فتح) پس اگر وضوکرنے والے کے بمقدار فرض سر کو بارش کا پانی لگ گیا تو کافی ہے خواہ ہاتھ سے مسح کرے یا نہ کرے (بدائع وبحر و فتح) ۱۴۔ اگر برف سے مسح کرے تو مطلقاً جائز ہے خواہ اس سے تری ٹپکتی ہو یا نہ ٹپکتی ہو۔ (ع) ۱۵۔ اگر سر کو منہ کے ساتھ دھولیا تو مسح کے قائم مقام ہوجائے گا لیکن مکروہ ہے اس لئے کہ جس طرح حکم دیا گیا یہ صورت اس کے خلاف ہے (ع) ۱۶۔ اگر سر کا کچھ حصہ منڈا ہو اہے اور کچھ حصہ بغیر منڈا ہے اور بغیر منڈے حصہ پرمسح کیا تو جائزہے (ع) اور اگر منڈے ہوئے حصہ پر مسح کیا تب بھی بدرجہ اولیٰ جائز ہے (مؤلف) ۱۷۔ اگر سر پر سامنے کی طرف مسح نہیں کیا بلکہ پیچھے کی طرف یادائیں یا بائیں طرف یا بیچ میں مسح کیاتو جائز ہے (ع)