عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہے وہ گردن ہے اورجوکانوں سے اوپر ہے وہ سر ہے پس اگر کسی کے سر پر لمبے بال ہوں اور تین انگلیوں سے ان بالوں پر مسح کیا تو ہوا جن کے نیچے سر ہے تو وہ سر کا مسح جائزہے اور اگر وہ مسح ایسے بالوںپر ہوا جن کے نیچے پیشانی یا گردن ہے تو جائز نہ ہوگا (بدائع وفتح و بحر و ع و م وط ملتقطاً) (پس سر کے بال جو پیشانی پر یا کانوں سے نیچے لٹک رہے ہوں ان پر مسح کرنے سے مسح کا فرض ادا نہیں ہوگا، مولف) اگر سر کے گرد دونوں گیسو بندھے ہوئے ہوں جیسا کہ عورتیں باندھ لیا کرتی ہیں اوران گیسوؤں کے سرے پر مسح کیا تو ہمارے بعض مشائخ کے نزدیک اس شرط پر جائزہے کہ ان گیسوؤں کونیچے نہ لٹکائے اس لئے کہ اس سے ایسے بالوں پرمسح کیاہے جن کے نیچے سر ہے اور عامہ مشائخ کا مذہب یہ ہے کہ وہ مسح جائزنہیں خواہ وہ ان گیسوؤں کو لٹکائے یا نہ لٹکائے (فتح وع وغیرہما ملتقطاً) اور یہ حکم اس وقت ہے کہ اگر ان بالوں کوکھول دے تو وہ کانوں سے نیچے لٹک جائیں لیکن جن بالوں پرمسح کیا ہے اگر ان کے نیچے سر ہوتو مسح جائز ہونے میں کوئی شک نہیں ہے (ط) ۱۱۔ مسح کرنے میں بالوں کی جڑوں تک پانی پہنچانا فرض نہیں ہے اس لئے کہ اس میں حرج ومشقت ہے پس بالوں کے اوپر مسح ان کی جڑوں پر مسح کے قائم مقام ہے اوربالوں پر مسح بالوں کے نیچے کی جگہ پر مسح کے مانند ہے (بدائع تبصرف) ۱۲۔ ہاتھوں (بانہوں) کو دھونے کے بعد اگر ہاتھوں پر تری باقی رہے تو مشہور قول کی بنا پر مسح جائز ہے۔ (ع ودر) یہی صحیح ہے اس لئے کہ وہ پانی مستعمل نہیں ہے۔ (مؤلف) مسح کے بعد کی بچی ہوئی تری سے مسح جائز نہیں لیکن اگر پانی ٹپکتا ہو تو جائز ہے (در) اس لئے کہ یہ نیا پانی لینے کی مانند ہے (ش) پس سر کے مسح سے بچی ہوئی تری سے موزہ کا