عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
۳۔ اصح قول کے بموجب مسح کرنے میںہاتھ کی تین انگلیاں لگا نا واجب ہے پس اگر ایک انگلی یا دوانگلیوں سے مسح کیا تو ظاہر الروایت کے بموجب جائز نہیں، اگر دوانگلیوں کے ساتھ ہتھیلی بھی شامل ہویا انگوٹھا اور شہادت کی انگلی کھول کر اس طرح مسح کرے کہ ہتھیلی کا جو حصہ ان دونوں کے درمیان میں ہے وہ بھی سر کولگ جائے پھر ان دونوں کوکھینچے اور چوتھائی سر تک پہنچ جائے تو جائزہے کیونکہ ہتھیلی کا وہ حصہ ان دو انگلیوںکے درمیان ہے یا جو حصہ انگوٹھے اور انگشت کے درمیان ہے وہ ایک انگلی کی مقدارہوجائے گا اور یہ سب مل کر تین انگلیوں کی مقدار زیادہ ہوجائے گا۔ (ع ودر وش ومجمع ملتقطاً) ۴۔ اگر ایک انگلی سے تین مرتبہ مسح کیا اور ہر دفعہ اس کو پانی سے تر کیا تو امام محمد کے نزدیک جائز ہے اور شیخین کے نزدیک چوتھائی سر کی روایت کی بناء جائز نہیں ہے اور تین انگلیوں کی مقدار والی روایت کی بناء پر جائزہے (بدائع وبحروش ملتقطا) ۵۔ اگر ایک انگلی سے اس طرح مسح کیا کہ ایک جگہ اس کے اندرونی حصے سے اور دوسری جگہ اس انگلی کی پشت والی جانب سے اور کچھ جگہ اس کی دونوں برابر وں سے مسح کیا تو ظاہرالروایت میں اس کے بارے میں کچھ ذکر نہیں کیا اور مشائخ کا اس میں اختلاف ہے بعض نے کہا جائز نہیںاور بعض نے کہا جائز ہے اور صحیح یہ ہے کہ یہ تین انگلیوں کے مسح کے معنی میں ہے (بدائع وبحروش) یعنی اصل کی روایت کے مطابق جائز ہے کیونکہ اس کے مطابق ہاتھ کی تین انگلیوں کی مقدار مسح جائزہے (مولف) اورصحیح مذہب یہ ہے کہ چوتھائی سر کا مسح فرض ہے اس لئے اس کے مطابق یہ جائز نہیں ہے (بحروش)